ضیا ء اللہ آفریدی صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیں پھر الزامات لگائیں ، جس پارٹی کے نشان پر انتخاب جیتا اسی کے سربراہ پر الزامات لگاتے ہوئے ان کو شرم آنی چاہیے ، پاکستان تو دور کی بات پورے خطے میں خیبرپختونخوا احتساب کمیشن جیسے شفاف ادارے کی مثال نہیں ملتی ، وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت ہے تو الزامات کی بجائے احتساب کمیشن یا نیب میں پیش کیا جائے

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی کی نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 14 جنوری 2017 22:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جنوری2017ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہا ہے کہ ضیا ء اللہ آفریدی صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیں پھر الزامات لگائیں ، جس پارٹی کے نشان پر انہوں نے انتخاب جیتا اسی کے سربراہ پر الزامات لگاتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہیے ، پاکستان تو دور کی بات پورے خطے میں خیبرپختونخوا احتساب کمیشن جیسے شفاف ادارے کی مثال نہیں ملتی ، وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت ہے تو الزامات کی بجائے احتساب کمیشن یا نیب میں پیش کیا جائے ۔

وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان جیسے بڑے لیڈر کو کوئی بے وقوف نہیں بنا سکتا ، ضیا ء اللہ آفریدی کے الزامات پر افسوس ہوا، عمران خان کی ہر بات پر نظر ہے ، ضیاء اللہ آفریدی کو اگر احتساب کمیشن کے کسی کمشنر پر اعتراض ہے کہ وہ کرپٹ ہیں تو عدالتیں موجود ہیں ، وہ عدالت جائیں ، ثبوت دیں اور اس کی کرپشن کو ثابت کریں ، ابھی ضیاء اللہ آفریدی پر خود کیس ہے انہیں عمران خان سے معافی کا مطالبہ کرنے کی بجائے خود ان سے الزامات پر معافی مانگنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

مشتاق غنی نے کہا کہ ضیا ء اللہ آفریدی کو اسمبلی کی رکنیت سے مستعفیٰ ہوکر عوام کی عدالت میں جانا چاہیے ،انہوں نے جس پارٹی کے نشان پر الیکشن جیتا اس کے سربراہ کے خلاف الزامات لگا رہے ہیں ۔مشتاق غنی نے کہا کہ صوبائی احتساب کمیشن کو ڈیڑھ سال کام کرنے کا موقع ملا اتنے عرصے میں انہوں نے گڈ گورننس کی مد میں حکومت کے 85کروڑ روپے بچائے ،24ریفرنس بھیجے گئے ، صرف ضیاء اللہ آفریدی کا ریفرنس4ارب روپے کا ہے ، پاکستان تو دور کی بات پورے خطے میں ایسے احتساب کمیشن کی مثال نہیں ملتی جو حکومت کی دسترس سے دور ہو کر کام کرے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کوئی کیس ہو تو کمیشن انہیں بھی ٹرائل کر سکتا ہے ، اداروں میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں ، احتساب کمیشن کے افسران بھی اختلافات ہوں گے ،ا گر وزیراعلیٰ پرویز خٹک پر کوئی الزام ہے تو ان کے خلاف کوئی ایک بھی ثبوت صوبائی احتساب کمیشن ،نیب یا دیگر احتساب کے اداروں میں لایا جائے ، ضیاء اللہ آفریدی پہلے استعفیٰ دیں پھر الزامات لگائیں ، صوبائی احتساب کمیشن سمیت کہیں بھی کرپشن نظر آتی ہے تو چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں ۔

(م ن)