قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر کا قانون انگریز کا بنایا ہوا کالا قانون اور ظالمانہ نظام ہے ،حاجی سردار خان

ہفتہ 14 جنوری 2017 21:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جنوری2017ء) جماعت اسلامی فاٹا کے امیر حاجی سردار خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر کا قانون انگریز کا بنایا ہوا کالا قانون اور ظالمانہ نظام ہے۔ ایف سی آر دین اسلام اور اللہ کے قانون سے متصادم ہے۔ اس قانون کی وجہ سے قبائل ترقی سے محروم ہیں۔ ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی عوام کے بنیادی انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں۔

ایف سی آر کی وجہ سے ہزاروں افراد جیلوں میں بند ہیں۔ ظلم کے اس نظام کو نہیں مانتے ، ایف سی آر کو فوری طور پر ختم کرکے فاٹا کو خیبر پختو نخوا میں ضم کیا جائے ۔آئین پاکستان کی رو سے فاٹا پاکستان کی پانچویں اکائی ہے لیکن 1947ء سے لے کر اب تک اسے ہر قسم کی سہولت اور ترقیاتی عمل سے محروم رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

باقی اکائیوں کو تو ترقیاتی فنڈز اور دیگر سہولیات ملتی ہیں لیکن فاٹا کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔

وسائل کی عدم فراہمی کی وجہ سے پچھلے 70سالوں سے ریاست پاکستان فاٹا کی مقروض ہے۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ فاٹا متاثر ہوا ہے۔ وفاقی حکومت انفراسٹر کچرکی تعمیر کے لئے فوری طور پر ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کرے۔30ہزار نئے لیوی اہلکار بھرتی کئے جائیں تاکہ قبائلی عوام کی بے روزگاری کی شرح میں کمی ہو۔قبائلی علاقوں میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے اور جنگی بنیادوں پر انجنیئرنگ یونیورسٹی، میڈیکل اور ٹیکنیکل کالجز اور پرائمری سکول بنائے جائیں اورہر تحصیل ہیڈ کوآرٹر کی سطح پر ایک ڈگری کالج بنایا جائے۔

ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے اور جدید سہولیات سے آراستہ نئے ہسپتال بنائے جائیں۔ کیری لوگر بل اور دیگر مدات میں آنے والی امداد میں قبائلی عوام کو ان کا حق دیا جائے۔قبائلی علاقے معدنیات سے بھرے ہیں لیکن انہیں استعمال میں نہیں لایا گیا۔ان وسائل کو استعمال میں لاکر قبائلیوں پر ترقی کے دروازے کھولے جائیں۔وفاقی حکومت کی قبائلی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی خبریں فاٹا کے صوبے کے ساتھ انضمام کے خلاف تاخیری حربے ہیں۔

فاٹا کو پہلے صوبے کے ساتھ شامل کرکے صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اس کے بلدیاتی انتخابات منعقد کئے جائیں۔فاٹا کے صوبے کے ساتھ انضمام تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اگر فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہ کیا گیا تو امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔ وہ ایف آر لکی مروت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد لکی مروت میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی فاٹا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا زاہد اللہ ترابی اور جماعت اسلامی ایف آرز سرکل کے امیر حاجی محمد رسول آفریدی بھی موجود تھے۔جماعت اسلامی فاٹا کے امیر حاجی سردار خان نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کے عوام کے روایات اور کلچر میں کوئی فرق نہیں، ہمارا دین، ہماری زبان ایک ہے۔ ہمارے کاروبار پشاور میں ہیں ، ہمارا گورنر ایک ہے، اس لئے فاٹا کے صوبے کے ساتھ انضمام کے سوا کوئی دوسرا آپشن یا حل نہیں ہے۔

فاٹا کو بھی ملاکنڈ ڈویژن کی طرز پر پاٹا کی حیثیت دی جائے اور اسے ٹیکس فری زون قرار دیا جائے۔ اصلاحات نافذ کرکے جرگہ سسٹم کو بحال رکھا جائے، اور قبائلی علاقوں میں مردم شماری کرکے آبادی ، رقبے اور پسماندگی کے لحاظ سے وسائل تقسیم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے قدرتی وسائل اورمعدنیات سے بھرے ہوئے ہیں ، یہاں کے پہاڑوں میں قیمتی پتھروں جپسم اور کرومائٹ کی بہتات ہے۔

فاٹا کے مائنز اور منرلز سے استفادہ کیا جائے اوراس کے دریاؤں پر بجلی گھر بنائے جائیں، ان وسائل کو استعمال کرکے قبائلیوں کی محرومیوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری کا مختصر ترین راستہ قبائلی علاقوں سے ہوکر گزرتا ہے لیکن وفاقی حکومت نے دہشت گردی اور جنگ سے متاثرہ ان علاقوں کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ روٹ پنجاب منتقل کردی جو یہاں کے عوام کے ساتھ ظلم اور نانصافی ہے۔

سی پیک میں قبائلی عوام کو ان کا حق دیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ جو لوگ ذاتی اغراض و مقاصد کے لئے فاٹا کے انضمام کی مخالفت کررہے ہیں ان کا رویہ درست نہیں ، یہ لوگ قبائلی عوام کے دشمن ہیں۔ فاٹا انضمام کی مخالفت کرنے والے رہنماؤں سے درخواست ہے کہ وہ قبائلی عوام کی صف میں کھڑے ہوں اور مراعات یافتہ طبقے کی حمایت ترک کردیں۔

متعلقہ عنوان :