سانحہ ماڈل ٹائون کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم کے عہدوں پر رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں،راولپنڈی میٹرو منصوبے کو 14ارب سی70ارب میں مکمل کرنا بھی بڑی کرپشن کا شاخسانہ ہے

عوامی تحریک شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈیر(ر)مشتاق احمد کامشاورتی اجلاس سے خطاب

ہفتہ 14 جنوری 2017 20:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جنوری2017ء) پاکستان عوامی تحریک شمالی پنجاب کے صدر بریگیڈیر(ر)مشتاق احمد نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو صاف پانی منصوبے کا غلط سروے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاھیے، سانحہ ماڈل ٹا?ن کے بعد وزیراعلی پنجاب اور وزیر اعظم پاکستان کے عہدوں پر رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ سستی روٹی، پنجاب فوڈ سپورٹ پروگرام، پیلی ٹیکسی، دانش سکول بھی ناکام اور فلاپ منصوبوں کے نام پر قوم کو بے وقوف بنایا گیا۔

وہ گزشتہ روز عوامی تحریک شمالی پنجاب کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں قاضی شفیق،غلام علی خان,سہیل عباسی،امجد عباسی،راجہ جہانگیر،اور ودیگر رہنما شریک تھے۔بریگیڈیر(ر)مشتاق احمد نے کہا کہ حیرت ہے کہ وزیراعلیٰ مسلسل 9 سال سے صوبہ پر حکومت کررہا ہے اور تیسری بار وزیراعلیٰ بنا اس کے اندر اتنی اہلیت بھی پیدا نہیں ہو سکی کہ وہ پانی جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی کے حوالے سے درست سروے کروا سکے یا درست تخمینہ لاگت مرتب کروا سکے۔

(جاری ہے)

،راولپنڈی میٹرو منصوبے کو 14ارب سی70ارب میں مکمل کرنا بھی بڑی کرپشن کا شاخسانہ ہے،انہوں نے کہا کہ کرپشن اور بے ضابطگی تو بعد کی بات ہے اس نااہلی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو فوراً عہدے سے الگ ہو جانے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ درست منصوبے بنانا اور قومی دولت کا غلط استعمال روکنا وزیراعلیٰ پنجاب کی آئینی ،جمہوری اور اخلاقی ذمہ داری ہے مگر افسوس وزیراعلیٰ پنجاب نے اس سے پہلے بھی جتنے منصوبے دئیے ان میں قومی ودلت بے دردی سے ضائع کی گئی۔

سستی روٹی پراجیکٹ ہو یا مکینیکل تنور ، دانش سکول ہوں یا پنجاب فوڈ سپورٹ پروگرام،گرین ٹریکٹر سکیم ہو یا پیلی ٹیکسی یہ تمام منصوبے ناقص حکمت عملی کے باعث ناکام اور فلاپ ہوئے جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اگلا ناکام منصوبہ اورنج لائن کا ہے اس منصوبے کو بھی وزیراعلیٰ پنجاب نے ضد ،انا اور کمیشن کی وجہ سے جاری رکھا ہوا ہے۔بین الاقوامی فورمز اور مقامی عدالتوں کے ججز کے ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت کے 8سالوں میں آنے والے نام نہاد عوامی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے اور قومی دولت کو ضائع کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔