ڈیمو کریٹک ورکرز فیڈریشن کا سینیٹ میں یونیورسٹویوں اور کالجو ں میں طلبا یونینز کی بحالی کیلئے مشترکہ قرارداد لانے کا فیصلہ

ہفتہ 14 جنوری 2017 19:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جنوری2017ء) ڈیمو کریٹک ورکرز فیڈریشن کے مرکزی سیکریٹری جنرل مزدور رہنما لیا قت علی ساہی نے سینیٹ میں یونیورسٹویوں اور کالجو ں میں طلبا یونینز کی بحالی کیلئے مشترکہ قرارداد لانے کا فیصلہ کیا ہے ملک بھر کا محنت کش طبقہ اس کا خیر مقدم کرتا ہے اس سے ہمارے منتخب جمہوری اداروں کی مضبوطی ہوگی اور گرراس روٹ پر طلبا یونینز کو بحال کرکے ملک میں جمہوریت کے مستقبل کو روشن بھی کیا جا سکے گا اور آنے والی نسل کو اپنے جائز حقوق کے تحفظ کیلئے نہ صرف آگاہی مل سکے گی بلکہ یہیں سے مستقبل کی قیادت بھی ابھر کر سامنے آئے گی تاہم تعلیمی اداروں میں سیاسی پارٹیوں کی بنیاد پر یونینز کی سرگرمیوں پر پابند ی ہونے چاہئے تاکہ نوجوان بچوں کو جو لوگ اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کریں ان سے انہیں محفوظ رکھا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ سینیٹ کا انہتائی خوش آئند اقدام ہے لیکن پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز میں مشرف کی آمرانہ حکومت میں تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ اور کنٹریکٹ پر بالخصوص کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز کی بھرتیاں شروع کی گئیں تھیں جس کے تحت سرمایہ داروں اور اداروں کی انتظامیہ کوملک کے دستور کے آرٹیکل 27 کے صریحاً برعکس اختیار دیا گیا تھا کہ وہ افسران کیڈرز میں تو مستقل بنیادوں پر لیکن کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے ذریعے اداروں میں بھرتیا ں کریں ۔

اس سے محنت کشوں کے حقوق تقریباً سلب کر دیئے گئے ہیں کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے تحت ملازمتیں حاصل کرنے والے محنت کشوں کو ٹریڈ یونین سرگرمیوں سے محروم کر دیا گیا اور اگر کوئی ٹریڈ یونین ان کی ممبر شپ کر لینے کی کوشش بھی کرتا ہے تو ان محنت کشوں کو ملازمتوں سے برطرف کر دیا جا تا ہے پھر زندگی بھر وہ عدالتوں سے انصاف کیلئے مارامارا پھرتا ہے لیکن اسے انصاف نہیں ملتا ، اداروں کی انتظامیہ انہیں کم سے کم ویجز جو کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے اعلان کردہ ہیں وہ ادا نہیں کر رہی یہی صورتحال رہی تو ملک بھر میں ٹریڈ یونین کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا جو کہ سیاسی پارٹیوں اور جمہوری اداروں کیلئے سوالیہ نشان ہو گا طلبایونینز پر تو سپریم کورٹ نے پابند نافذ کی تھی لیکن کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کی بھرتیاں تو ملک کے آئین کی خلاف ورزی ہے جبکہ قومی اور سینیٹ کے دونوں ادارے دستور پر عمل درآمد کرنے کے ذمہ دار ہیں بلکہ ریاست کے کسی بھی شہری کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ دستور کی خلاف ورزی کرسکے۔

تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ اور کنٹریکٹ کی بھرتیوں کے خلاف سینیٹ، قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیاں فوری طور قرداد مشترکہ طور پر پاس کریں بلکہ ملک بھر کے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز میں کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کی بھرتیوں کے خلاف قانونی سازی کرکے کاروائی جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کے ساتھ محنت کشوں کو دستور کی روشنی میں انصاف فراہم کرے گی۔

متعلقہ عنوان :