کل جماعتی حریت کانفرنس کا مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں قائم پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی پر اظہارعدم اعتماد، تمام جماعتوں کی مشاورت سے نئی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ

حکومت کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ ترک کر کے مسئلہ کے حل کیلئے جاندار سفارتی مہم چلائے، حافظ سعید کو ملکی عدالتوں نے الزامات سے بری کر دیا ہے، پاکستان انکے حوالے سے بھی بھارت کے ساتھ معذرت خواہانہ رویہ ترک کر دے حریت کانفرنس گیلانی گروپ کے کنو ینرغلام محمد صفی،نمائندہ مسلم لیگ جموں و کشمیراشتیاق احمد اور پیپلز لیگ کے سربراہ فاروق رحمانی کی حافظ سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس

ہفتہ 14 جنوری 2017 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جنوری2017ء) کل جماعتی حریت کانفرنس نے جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں قائم پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے نئی پارلیمانی کشمیر کمیٹی قائم کی جائے اور حکومت کشمیر پر معذرت خواہانہ رویہ ترک کرتے ہوئے جاندار سفارتی مہم چلائے۔

حافظ سعید کو ملکی عدالتوں نے الزامات سے بری کر دیا ہے اس لیے پاکستان انکے حوالے سے بھی بھارت کے ساتھ معذرت خواہانہ رویہ ترک کر دے۔ہفتے کو یہ مطالبہ حریت کانفرنس گیلانی گروپ کے کنونیرغلام محمد صفی،نمائندہ مسلم لیگ جموں و کشمیراشتیاق احمد اور پیپلز لیگ کے سربراہ فاروق رحمانی نے یہاں جماعت الدعوتہ کے امیر حافظ سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

حریت کانفرنس گیلانی گروپ کے کنونیرغلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ جماعت الدعوةکے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کرے۔پاکستان میں بھی ایک طبقہ چاہتا ہے کہ جماعت الدعوہ کشمیر کیلئے کام نہ کرے،کشمیری ہندوستانی فوج کے مقابلے کیلئے جو کچھ کرتے ہیں اسکی حمایت کرتے ہیں۔حافظ سعید کا عدالتوں نے مقدمات سے بری قرار دیا۔حافظ سعید کے حوالے سے معذرت خواہ رویہ اختیار نہ کیا جائے۔

صرف قراردادیں پاس کرنے سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا۔رائے شماری کے ناظم کے تقرر کیلئے پاکستان اقوام متحدہ سے بات کرے۔کنٹرول لائن کے دونوں اطراف رائے شماری کرائی جائے۔پاکستان سفارتی معاملات کیلئے کردار ادا کرے۔کشمیرکے حوالے سے دونوں ایوانوں کی متفقہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔دونوں ایوانوں کی کشمیر کے حوالے سے کمیٹیوں کی کارکردگی کے حوالے سے مطمئن نہیں ۔

نمائندہ مسلم لیگ جموں و کشمیراشتیاق احمد نے کہا کہحافظ سعید نے کشمیریوں کے دل پر ہاتھ رکھا ہے۔ستر سال سے قربانیاں دے رہے ہیں۔دوہزار آٹھ میں کشمیریوں کے ساتھ آواز بلند نہیں کی گئی۔دوہزار دس کی تحریک میں بھی بھارتی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا،ایک سو بیس بچے شہید ہوئے لیکن پاکستان کا رول نظر نہیں آیا۔دوہزار سولہ میں برہان الدین کی شہادت کے بعد پاکستانی میڈیا نے کچھ حد تک اس مسئلہ کو اٹھایاہر شہید کشمیری کا کفن سفید نہیں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ہوتا ہے۔

پیپلز لیگ کے سربراہ فاروق رحمانی نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔کشمیر کی آزادی کی تحریک اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق سالہا سال سے چل رہی ہے۔افسوس اقوام متحدہ نے تاحال اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کیا۔کشمیر میں آزادی کی تحریک جاری ہی.. دوہزار سولہ آگ اور خون کا سال ہے۔پیلٹ گن سے جتنے لوگ بصارت سے محروم ہوئے اس پر عالمی خاموشی قابل مذمت ہے۔یوں لگتا ہے عالمی برادری اندھی اور بہری ہو چکی ہے۔ کشمیریوں کو جو پرچم پسند ہے وہی پرچم بلند کریں گے۔دوہزار سترہ کو کشمیر کی آزادی کا سال بنانے کی ضرورت ہی(ع ع)