کے ایم سی کا محکمہ فائر بریگیڈتباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، گاڑیاں خراب ہونے سے 8فائر اسٹیشنز عملی طور پر بند ہوگئے

جمعہ 13 جنوری 2017 23:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2017ء) سجن یونین (سی بی ای) کے ایم سی کے مرکزی صدر سیدذوالفقارشاہ نے کہا ہے کہ کے ایم سی کے محکمہ فائر بریگیڈکو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے ۔60سے زائد آگ بجھانے والی گاڑیوں میں سے صرف 15فائر ٹینڈرز کام کررہے ہیں جبکہ انکی مدد کے لیے دو اسنارکل ۔3واٹر بائوزرز اور ایک ریسکیو وین کام کررہی ہے اور 22اسٹیشنوں میں سے 8فائر اسٹیشنز گاڑیاں خراب ہونے کی وجہ سے عملی طور پر بند ہوگئے ہیں جن میں بلدیہ ٹائون ،ٹرک اڈہ ،سوک سینٹر ،گلشن جوہر ،اورنگی ،ملیر اور گلشن معمار کے فائر اسٹیشنز شامل ہیں جبکہ گذشتہ 8برسوں کے دوران ایک نجی فرم ایف آر سی کو گاڑیاں کی مرمت کی مد میں 50کروڑ روپئے کی ادائیگی کی گئی ہے ۔

گاڑیوں کی خریداری اور مرمت میں محکمے کو شریک کرنے کی بجائے براہ کنٹریکٹ منیجمنٹ کا شعبہ سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کے ساتھ مل کرلوٹ کھسوٹ میں مصروف ہے اور گاڑیاں دن بدن ناکارہ ہوتی جارہی ہیں ۔

(جاری ہے)

4اسنارکل مین سے دواسنارکل ،60سے زائد فائر ٹینڈرز میں سے 15فائر ٹینڈرز ،4واٹر بائوزرز میں سے 3واٹر بائوزرز ،4ریسکیو وین میں سے صرف ایک کام کررہی ہے ۔

فائر فائٹرز کو معاشی طور پر بھی مفلوج کرنے کے لیے انہیں آگست تادسمبر کا فائر رسک الائونس (اوورٹائم ) بھی ادا نہیں کیا گیا ۔فائر بریگیڈ کی منظور شدہ 1353اسامیوں میں سے 1218اسامیوں پر 777فائر فائٹرز ،99لیڈنگ فائر مین ،31سب فائر آفیسر،20اسٹیشن آفیسر ،ایک ڈپٹی چیف اور ایک چیف فائر آفیسر کام کررہا ہے ۔2012میں سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے فائر بریگیڈ کو اپ گریڈ کرنے کے لیے کام شروع کیا تھا جسکی جاتے جاتے سابق ایڈمنسٹر یٹر سجاد عباسی نے منظوری بھی دے دی تھی لیکن تاحال اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا ۔

کراچی میں 1911ء میں پہلا فائر بریگیڈ سینٹرل فائر اسٹیشن قائم کیا گیا اور 1947میں قیام پاکستان کے وقت دو فائر اسٹیشنز کام کررہے تھے دوسرا فائر اسٹیشن 1937ء میں صدر میں قائم کیا گیا ۔اس وقت کراچی کی آبادی صرف 3لاکھ تھی اورشہر اولڈ سٹی ایریا سے لیکر لسبیلہ چوک تک آبا دتھا ۔اسکے علاوہ دیہی آبادی لالوکھیت ،ملیر ،مواچھ وغیرہ میں قائم تھی اب کراچی میں 22فائر اسٹیشنز قائم ہیں جبکہ ضرورت100سے زائد فائر اسٹیشنز کی ہے ۔

کے ایم سی کے فائر فائٹرز نے ہمیشہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے یہی وجہ ہے کہ صرف چند برسوں میں آگ بجھاتے ہوئے 12فائر فائٹرز نے جام شہادت نوش کی ۔جن میں 3اسٹیشن آفیسر ،2سب فائر آفیسر ،7فائر فائٹرز شامل ہیں ۔جن میں سے اکثر کو سرکاری طور پر تمغہ شجاعت سے نوازا گیا ہے ۔جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں بھی دو افسران غلام فرید الدین ،لیاقت ظفر فاروقی شہید ہوئے اور بے شمار فائر فائٹرز بھی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے اسکے باوجود اس قسم کے حالات میں بھی فائر فائٹرز نے کام جاری رکھا اور سہولتوں کی عدم فراہمی کے باوجود شبانہ روز کام جاری رکھا ہوا ہے ۔

انہوں نے کراچی کے فائر بریگیڈ کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی سازش کرنے کا چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کو فوری بوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :