واپڈا نے گولین گول ہائیڈل پاور سٹیشن سے چکیا تن دیر گرڈ سٹیشن تک مین ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا ٹھیکہ واپڈا کے اصولوں کو پامال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر اور ٹینڈر کئے بغیر نیٹرا کون کمپنی کو دے کر میگا کرپشن کا ارتکاب کیا ہے،واپڈا قوانین کے مطابق کمپنی کو C-A کیٹیگری کا حامل ہونا چاہئے تھا مذکورہ کمپنی C-1 کیٹیگری کی حامل تھی،وفاقی حکومت میگا کرپشن کا فوری نوٹس لے اورذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے

جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے رکن مولانا عبد الاکبر چترالی و دیگر کی پریس کانفرنس

جمعہ 13 جنوری 2017 21:37

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2017ء) جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے رکن اور سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی اور جماعت اسلامی چترال کے رہنما انجینئر فضل ربی نے پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ واپڈا نے گولین گول ہائیڈل پاور سٹیشن سے چکیا تن دیر گرڈ سٹیشن تک مین ٹرانسمشن لائن بچھانے کا ٹھیکہ واپڈا کے اصولوں کو پامال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر اور ٹینڈر کئے بغیر نیٹرا کون کمپنی کو دے کر میگا کرپشن کا ارتکاب کیا ہے۔

واپڈا قوانین کے مطابق کمپنی کو C-A کیٹیگری کا حامل ہونا چاہئے تھا جبکہ مذکورہ کمپنی C-1 کیٹیگری کی حامل تھی۔کوالیفائی نہ کرنے کے باوجود نیٹرا کون کو ٹھیکہ دینا بدنیتی اور کرپشن پر مبنی ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس میگا کرپشن کا فوری نوٹس لے اورذمہ داروں کیخلاف کاروائی کرے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیکہ دیتے وقت ٹرانسمشن لائن بچھانے کی کل لاگت 3 ارب20 کروڑروپیہ تھی۔

ٹھیکہ دینے کے بعد مزید 2 ارب روپے کا اضافہ کر دیا گیا ۔اس کے باوجود مذکورہ کمپنی 106 میگا واٹ بجلی کی ترسیل کے لئے 220 کلو واٹ کی ٹرانسمشن لائن بچھا رہی ہے ۔ جبکہ ضرورت 440 کلو واٹ ٹرانسمشن لائن کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اکثر علاقوں جن میں دنین چترال، جغور، بکر آباد ، چمر کن، بروز ، کیسو اور دروش میں آبادی او زرعی زمینوں کے اوپر سے ٹرانسمشن لائن بچھائی جارہی ہے جو کہ مذکورہ علاقوں میں کینسر مرض کے پھیلنے اور جانی و مالی نقصانات کا مستقبل میں قوی امکانات ہیں۔

مذکورہ علاقوں کے لوگوں کو یکسر نظر اندا زکر کے ان سے پوچھے بغیر ان کی زرعی زمینوں اور آبادی پر ٹرانسمشن پول لگائے جارہے ہیں۔ با ربار مطالبات کے باوجود ٹھیکیدار کی ہٹ دھرمی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع چترال کو30 میگا واٹ بجلی بطور رائلٹی دی جائے۔بصورت دیگر ضلع چترال میں احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔اس صورت میں امن و امان یا لاء اینڈ اآرڈر کا مسئلہ پید اہو ا تو اسکی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت اور واپڈا پر عائد ہو گی۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے کر واپڈا کے خلا ف کاروائی کی جائے اور اصل حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔

متعلقہ عنوان :