فوجی عدالتوں کی توسیع پر مشاورت کا مقصد انہیں بند کرنا ہے،حکمران خود ہی دہشتگردی ،انسداد دہشتگردی اورخود ہی کرپشن واینٹی کرپشن ہیں ،فوجی عدالتوں کے خلاف بیان آ نہیں رہے ،دلوائے جارہے ہیں،پنجاب کابینہ میں دہشتگردوں کے اعلانیہ اتحادی بیٹھے ہیں، ان کے خلاف ایکشن کیوں نہیں ہوتا ،دہشتگردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو چکا ہے

عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو

جمعہ 13 جنوری 2017 21:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی توسیع پر مشاورت کا مقصد انہیں بند کرنا ہے۔ فوجی عدالتوں کے خلاف بیان آنہیں رہے بلکہ دلوائے جارہے ہیں کیونکہ حکمران ایسے کسی اقدام کو قبول نہیں کرتے جو ان کی سیاسی، معاشی اور مسلح دہشتگردی کے لیے چیلنج ہو۔

پنجاب کابینہ میں دہشتگردوں کے اعلانیہ اتحادی بیٹھے ہیں ان کے خلاف ایکشن کیوں نہیں ہوتا وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کررہے تھے۔ یہاں سے جاری بیان کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ حکمرانوں نے پہلے فوجی عدالتوں کو مقدمات بھجوانے کا ریموٹ کنٹرول ہاتھ میں رکھ کر ان کی کارکردگی اور رفتار کو کنٹرول کیا پھر 2سال کی مدت کی تلوار لٹکا کر دہشتگردوں کو حوصلہ دیا۔

(جاری ہے)

اب ان عدالتوں کو ٹھپ کر دیا ہے ۔دہشتگردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران خود ہی دہشتگردی اور انسداد دہشتگردی ہیں،خود ہی کرپشن اور اینٹی کرپشن ہیں، خود ہی قاتل اور خود ہی منصف ہیں، یہ سب کچھ خود ہیںان کے فاشسٹ اقتدار کو چیلنج کر نے والا کوئی نہیںہے۔ جمہوریت لوٹ مار کے سانچے میں ڈھل چکی ہے۔

اس کے سامنے پارلیمنٹ اور تمام ادارے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لٹیرے حکمرانوں کی لاقانونیت کو چیلنج کیا تو ہمارے کارکنوں کی لاشیں گرائی گئیں اور انصاف سے محروم رکھ کر انسانیت کا مذاق اڑایا گیا۔ 2 سال گزر جانے کے بعد بھی شہدائے ماڈل ٹائون کے ورثاء کو انصاف نہیں ملا۔ انصاف کے ادارے دبائو سے آزاد ہوتے تو سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتل اب تک لٹک چکے ہوتے ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف اور ظالم نظام کے خلاف ہماری جدوجہد جاری ہے ۔پاناما لیکس کے کرپٹ کردار کسی اور نہیں سانحہ ماڈل ٹائون کیس کی گرفت میں آئیں گے اور غریب کارکنوں کا خون انہیں انجام تک پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی کارکردگی جیسی ہی سہی تاہم دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کے لیے ایک خوف کی علامت تھیں ۔

حکمرانوں نے قومی ایکشن پلان کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے بعد ان عدالتوں کو بند کر کے بچا کچھا خوف بھی ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے ساتھ حکمرانوں نے جو سلوک کیا وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ آج کے دن تک حکومت نے اس رپورٹ پر عمل کرنا دور کی بات الٹا تضحیک کی ۔کیا جمہوری نظام میں حکمران قانون ،اخلاقیات سے بالا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اس ظالم نظام کے خلاف ہے‘ جب تک یہ ظالم نظام رہے گا دہشتگردی بھی رہے گی ۔ قاتل حکمران بھی رہیں گے، ناانصافی بھی رہے گی اور لوٹ مار بھی رہے گی۔