کوئٹہ کے مختلف روٹس پر چلنے والی کھٹارہ لوکل بسوں نے عوام کا جینامحال بنا دیا

اضافی کرایہ وصول،طلباء کو آدھے کرایہ کی ادائیگی پر ڈانٹ پلادی جاتی ہے ، ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کا بڑا ہاتھ ہے

جمعہ 13 جنوری 2017 18:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2017ء) کوئٹہ کے مختلف روٹس پر چلنے والی کھٹارہ لوکل بسوں نے عوام کا جینا محال بنا دیا ،مسافروں سے 5روپے کے سکے نہ ہونے کے بہانے اکثر وبیشتر کنڈیکٹر 20روپے کرایہ وصول کرتے ہیں جبکہ سکولز اورکالجز کے طلباء کو آدھے کرایہ کی ادائیگی پر ڈانٹ پلادی جاتی ہے ،عوامی حلقوں کاکہناہے کہ لوکل بسوں کو شتربے مہار بنانے میں ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کا بڑا ہاتھ ہیں ،کیونکہ ان کی جانب سے کسی قسم کا چیک اینڈ بیلنس نہیں صرف چند دنوں کیلئے کھٹارہ بسوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی جسے بعد ازاں ختم کردیاگیا۔

کوئٹہ کے مختلف روٹس بلیلی ،نواں کلی ،سریاب ،بروی روڈ،سرکی روڈ اوردیگر پر چلنے والے کھٹارہ لوکل بسوں نے غریب عوام کا جینا محال بنادیاہے ،نہ صرف بسوں کی حالت انتہائی خستہ ہے بلکہ 2یا پھر تین بسوں کے اوقات میں ایک ہی بس چلادی جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بسوں میں ٹھونس دیاجاتاہے ، لوکل بس کے کنڈیکٹر نے مسافروں کو نئے طریقے سے بھی لوٹنا شروع کردیاہے۔

(جاری ہے)

کثر بس کنڈیکٹر 5روپے کے سکے نہ ہونے کے بہانے مسافروں سے 20روپے کرایہ وصول کررہے ہیں۔ طلباء وطالبات کنڈیکٹر کو 15روپے کی بجائے 10روپے کی ادائیگی کرتے ہیں تو انہیں ڈانٹ پلادی جاتی ہے اورکہاجاتاہے کہ تعلیمی اداروں کی تعطیلات کے دوران وہ کہاں جارہے ہیں ،کوئٹہ میں لوکل بسیں اسٹاپ ٹو اسٹاپ کرایے کی پابندی کرتے ہیں اورنہ ہی فکس کرایے کی ،نواں کلی سے ہزارگنجی روٹ پر چلنے والے لوکل بسیں 15کی بجائے روز اول سے ہی 20روپے وصول کررہے ہیں اس کے متعلق بس مالکان کاکہناہے کہ ان کا روٹ زیادہ لمباہے تاہم جو روٹ کم ہے وہاں مسافروں سے 15روپے کرایہ ضرور وصول کیاجاتاہے جوالمیہ سے کم نہیں عوامی حلقوں کاکہناہے کہ لوکل بس مالکان کو شتربے مہار بنانے میں خود ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کا بڑا ہاتھ ہے کیونکہ ان کی جانب سے کوئی خاص مانیٹرنگ نظام ہی نہیں ہے ،ٹرانسپورٹ اتھارٹیز نے کھٹارہ بسوں کے خلاف پہلے کارروائی شروع کی اور بعد میں انہیں ایسے ہی چھوڑ دیاگیا مختلف روٹس پر چلنے والی بہت سے لوکل بسیں ایسی ہے کہ جس میں شائد کوئی بھی شخص سفر کرنے کو پسند نہ کرے ،شدیدسردی میں نہ صرف لوکل بسوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں بلکہ باڈیز کی صورتحال بھی ناقابل بیان حد تک خراب ہے ،عوام جائے تو جائیں کہاں ۔

متعلقہ عنوان :