غزہ میں پھر توانائی کا بحران ،دن میں صرف چار گھنٹے بجلی دستیاب

غزہ میں بجلی کی گھنٹوں بندش کے بعد مکین موم بتیوں یا بیٹری سے چلنے والے لیمپوں پر گزارہ کرر ہے ہیں،فلسطینی حکام

جمعہ 13 جنوری 2017 13:28

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2017ء) اسرائیل کی برّی ،بحری اور فضائی ناکا بندی کا شکار غزہ ایک مرتبہ پھر توانائی کے بحران کا شکار ہوگیا ہے اور محصور فلسطینیوں کو دن میں صرف تین سے چار گھنٹے بجلی مل رہی ہے جس سے وہ گوناگوں مسائل سے دوچار ہو گئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق غزہ میں دسمبر سے بجلی کا یہ نیا بحران جاری ہے۔

اس سے قبل اہلِ غزہ کو دن میں آٹھ گھنٹے تک بجلی مہیا ہوتی تھی لیکن سردی کی شدت کے ساتھ بجلی کی مانگ میں بھی اضافہ ہوچکا ہے اور طلب کے مطابق بجلی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے حکام کو لوڈ شیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔رات کو تو غزہ شہر اندھیرے میں ڈوبا ہوتا ہے اور ہر طرف ہو کا عالم ہوتا ہے۔غزہ کے مکین ان دنوں موم بتیوں سے رات کے وقت اپنے گھروں کو روشن رکھتے اور لکڑیاں جلا کر گزارہ کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

بجلی آدھی رات کے بعد آتی ہے اور لوگ اس وقت تک اس کے انتظار میں جاگ رہے ہوتے ہیں،وہ کپڑے دھوتے ہیں یا غسل وغیرہ کر لیتے ہیں۔اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے اجتماعی قید جیسی زندگی گزارنے والے اہلِ غزہ اب مزید مشکلات کا شکار ہو گئے۔اس پریشان کن صورت حال میں ان کا کہنا تھا کہ وہ انسان کے بجائے چوہوں جیسی زندگی بسر کررہے ہیں جنھیں بنیادی اشیائے ضروریہ بھی دستیاب نہیں ہیں۔

جبالیا کے مہاجر کیمپ میں ہزاروں افراد نے بجلی کے بحران کے خلاف مظاہرہ کیا اور ان کی غزہ کی حکمراں حماس کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی بھی اطلاعات ملیں۔ مظاہرین نے بجلی کمپنی کے دفاتر کی جانب پتھراؤ کیا اور وہاں گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنی گئیں۔غزہ کے بعض مکینوں نے حماس کو بجلی کے اس بحران کا ذمے دار قرار دیا ہے اور اس کی انتظامیہ پر تنقید کی ہے جبکہ حماس کے حکام نے صدر محمود عباس کے تحت فلسطینی اتھارٹی کو اس صورت حال کا مورد الزام ٹھہرایا ہے جبکہ بعض نے اسرائیل کو اس تمام صورت حال کا ذمے دار قرار دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :