قوم پرست جماعت سندھ نیشنل تحریک کل سے سندھ بھر میں بھارت کی جانب سے سندھو دریا پر ڈیم بنانے اور ہندوستانی آبی دہشتگردی کیخلاف احتجاجی تحریک کا مرحلہ وار آغاز کرے گی

اشرف نوناری ودیگر رہنمائوں کی قیادت میں (آج)حیدرآباد میں بڑی حتجاجی ریلی نکالی جائے گی

جمعرات 12 جنوری 2017 20:28

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جنوری2017ء) قوم پرست جماعت سندھ نیشنل تحریک کل سے سندھ بھر میں ہندوستان کی جانب سے سندھو دریا پر ڈیم بنانے اور ہندوستانی آبی دہشتگردی کے خلاف احتجاجی تحریک کا مرحلہ وار آغاز کرے گی، آج جمع 13 جنوری کو گل سینٹر سے تحریک کے چیئرمین اشرف نوناری ودیگر مرکزی رہنمائوں کی قیادت میں حیدرآباد پریس کلب تک ایک بڑی حتجاجی ریلی نکالی جائے گی، ترجمان کے مطابق ریلی میں سینکڑوں مرد کارکناں اور خواتین بھی شرکت کریں گی، ریلی گل سینٹر سے 3 بجے نکالی جائے گی جو پیادل مارچ کر کہ پریس کلب پر اختتام پذیر ہوگی، درین اثنا سندھ نیشنل تحریک کے چیئرمین اشرف نوناری نے گذشتہ روز عوامی رابطہ مہم کے دوران لطیف آباد، قاسم آباد، کھتھڑ، ہوسڑی، سیری و دیگر جگہوں پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے پانی کے عالمی "سندھ طاس" معاہدے کے خلف ورزی کرتے ہوئے سندھو دریا پر ڈیم بنانا اور نہر نکالنا ہندوستان کی آبی دہشتگردی کا واضع ثبوت ہے جس کا عالمی بینک اور اقوام متحدہ نوٹس لیے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان سندھو دریا کا پانی روک کر پاکستاں کہ کروڑوں لوگوں کو بے موت مارنا چاہتا ہے، کیوں کہ سندھو دریا کا پانی 8 کروڑ سندھیوں کے زندھ رہنے کا واحد ذریعہ ہے، اشرف نوناری نے مزید کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ خطہ میں دہشتگردی کی ہے انسانی دہشتگردی کہ بعد اب ہندوستان عالمی دہشتگرد نریندر مودی کہ قیادت میں سندھو دریا کا رخ موڑ کر آبی دہشتگردی کر رہا ہے ،سندھو دریا کا پانی بند کرنے سے کروڑوں انسان پیاسے مرینگے، کروڑون ایکڑ زرعی زمین بنجر ہو جائے گی، کروڑوں جنگلی جیوت مر جائینگے، سندھ کے ساحلی پٹی کی انڈس ڈیلٹا ختم ہوجائیگی لاکھوں ایکڑ پر کھڑے جنگلات تباھ ہوجائینگے، ہندوستان کی جانب سے سندھو دریا پر ڈیم بنانا سندھ پر ایٹم بم حملہ کے مترادف ہے، انہوں نے کہاکہ سندھ کی 8 کروڑ عوام اپنے سندھو دریا کو ہندوستان سے آزاد کرانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں دوسری صورت میں ہندوستان سندھو دریا کا پانی بند کرکہ سندھ کا نام و نشان بھی مٹا دے گا کیوں کہ سندھ کی بقا سندھو دریا میں ہے۔

متعلقہ عنوان :