جی ڈی پی کے تناسب سے پاکستان پر مجموعی قرضہ 2008ء میں 57.5 فیصد‘ 2013ء میں 63.8 فیصد اور 2016ء میں 64.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا‘ 2013ء سے 2016ء کے دوران اس میں 1.1 کا معمولی اضافہ ہوا ہے

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا سینیٹ اجلاس میں میں سینیٹر شبلی فراز کے توجہ دلائو نوٹس کاجواب

جمعرات 12 جنوری 2017 19:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جنوری2017ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ جی ڈی پی کے تناسب سے پاکستان پر مجموعی قرضہ 2008ء میں 57.5 فیصد‘ 2013ء میں 63.8 فیصد اور 2016ء میں 64.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا‘ 2013ء سے 2016ء کے دوران اس میں 1.1 کا معمولی اضافہ ہوا ہے‘ 2018ء تک اس میں کمی لائی جائے گی۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2008ء میں اندرونی قرضہ 3274 کھرب روپے تھا جس میں 2013ء تک 24 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ 2013ء سے 2016ء کے دوران 8.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

غیر ملکی قرضہ 2008ء میں 41 ارب 80 کروڑ ڈالر تھا جو 2013ء میں 48 ارب 40 کروڑ ہوگیا۔ جبکہ 2016ء میں 9.6 ارب ڈالر کے اضافے کے ساتھ یہ 57 ارب 70 کروڑ ڈالر رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجموعی ملکی قرضے 2008ء میں 6ہزار 779 کھرب روپے تھے جو 2013ء میں بڑھ کر 14 ہزار 298 کھرب روپے تک پہنچ گئے۔ اور 2016ء میں یہ 19 ہزار 218 کھرب روپے ریکارڈ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں میں کمی لانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔

2013ء میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضے 57.5 فیصد ‘ 2013ء میں 63.8 فیصد تھے جبکہ 2013ء سے 2016ء کے درمیان اس میں صرف 1.1 کا معمولی اضافہ ہوا ہے تاہم اسے مزید نیچے لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 12 ارب ڈالر کے قرضے واپس بھی کئے ہیں جبکہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔