وفاقی حکومت نے صوبوں کی معاونت سے کھاد پر سبسڈی کیلئے 27 ارب 96 کروڑ روپے مختص کئے‘ سبسڈی کی رقم ختم ہونے کے بعد9جنوری سے یہ سکیم ختم کردی گئی ہے ‘ سکیم کو جاری رکھنے سے متعلق مشاورت کیلئے پیر کو اجلاس ہوگا

وفاقی وزیر قومی تحفظ خواراک و تحقیق سکندر حیات بوسن کا ایوان بالا میں سینیٹر محسن لغاری کے نکتہ اعتراض پر جواب

جمعرات 12 جنوری 2017 19:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جنوری2017ء) وفاقی وزیر قومی تحفظ خواراک و تحقیق سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے صوبوں کی معاونت سے کھاد پر سبسڈی کے لئے 27 ارب 96 کروڑ روپے مختص کئے‘ سبسڈی کی رقم ختم ہونے کے بعد نو جنوری سے یہ سکیم ختم کردی گئی ہے‘ سکیم کو جاری رکھنے سے متعلق مشاورت کے لئے پیر کو اجلاس ہوگا۔

جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر محسن لغاری کے نکتہ اعتراض کے جواب میں سکندر بوسن نے کہا کہ 25 جون 2016ء کو یہ سبسڈی کی سکیم شروع کی گئی تھی اور وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے مل کر اس پر عمل کیا۔ سکیم کے تحت ڈی اے پی پر کسانوں کو تین سو روپے اور یوریا کھاد پر 156 روپے فی بیگ کی رعایت فراہم کی گئی۔ کسانوں نے بھی اس سکیم کا بھرپور خیر مقدم کیا اور سبسڈی سکیم شروع ہونے کے بعد سے ڈی اے پی کے استعمال میں 18 فیصد اور یوریا کے استعمال میں 23 فیصد کا اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 9 جنوری کو سبسڈی کے لئے مختص رقم پوری ہونے کے بعد یہ سکیم ختم کی گئی ہے تاہم سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے سفارش کی ہے کہ کھاد پر جی ایس ٹی کا خاتمہ کیا جائے تاکہ کسانوں کو مزید سہولت مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور بالخصوص پنجاب حکومت کی طرف سے یہ درخواست موصول ہوئی ہے کہ کھاد پر سبسڈی کا سلسلہ بحال کیا جائے۔ اس سلسلے میں پیر کو صوبائی نمائندوں کے ساتھ ایک اہم اجلاس ہو رہا ہے جس میں سبسڈی بحال کرنے سے متعلق امور کا جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :