بلوچستا ن میں امن وامان کی صورتحال تسلی بخش ہے ،صوبے میں اب کوئی نوگو ایریا نہیں

سسٹم میں موجود خرابیوںکی وجہ سے حکومت کو کام کرنے میں دشواری ہے ،تعلیم ہی تمام مسائل کا حل ہے ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، رحیم زیارت وال ، عبید اللہ بابت ، حاجی علی مدد جتک کا تقریب سے خطاب

جمعرات 12 جنوری 2017 17:44

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2017ء) بلوچستان کے صوبائی وزراء ، سابق وزیر اعلیٰ اور سیاسی جماعتوں کے رہنماوںنے کہاکہ بلوچستان کے تمام مسائل کا حل تعلیم سے ممکن ہے سسٹم میں موجود خامیاں منتخب حکومتوں کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں تعلیم صوبے کو بھوک افلاس اور جہالت سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے سی پیک کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے لیکن صوبے کو افرادی قوت کی کمی سامنا ہے جوکہ ترقی کی راہ میں حائل ہو رہی ہے صوبے میں گورننس اور امن وامان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہے ۔

یہ بات سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال ،مشیر جنگلات عبیدا للہ بابت،پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک ، علاو الدین کاکڑ ، چیئرمین نواز جتک ،گورنمنٹ ٹیچر ز ایسو سی ایشن بلوچستان کے صدرحبیب الرحمان مردانزئی نے جمعرات کو بوائے سکاوٹس کوئٹہ میں گورنمنٹ ٹیچرز ایسو سی ایشن بلوچستان کی نومنتخب کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل آسمان سے کوئی آکر ٹھیک نہیں کریگا، ہماری تمام بیماریوں اور مسائل کا علاج تعلیم ہے بلوچستان میں بیشتر لوگوں کا ذریعہ معاش زمینداری رہا ہے لیکن اب صوبے میں پانی کی سطح بہت تیزی سے گر رہی ہے جس سے زمینداری کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔انہوںنے کہاکہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کر رہی ہیں جو جدید ٹیکنالوجی اور مارکیٹ نالج سے آراستہ ہے بد قسمتی سے بلوچستان اور پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی تو موجود نہیں ہے لیکن ہم مارکیٹ کے علم سے اپنی ترجیحات کا تعین کر سکتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ معاشرے کے تمام افراد برے نہیں ہوتے سب لوگ اپنی جگہ کام کر رہے ہیں لیکن یہ بات درست ہے کہ ارکان پارلیمنٹ پر معاشرے کی سب سے زیادہ ذمہ داری ہے لیکن اچھے لوگوں کو بھی ہمارا سسٹم فیل کر دیتا ہے اور اسی کی وجہ سے بہت سے کام تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں ہم نے اپنے دور میں دن رات کام کیا ہے لیکن سسٹم اپنا کام ٹھیک طریقے سے ڈیلیور نہیں کر رہا ۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں تعلیم کے شعبے کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے اور ہم نے ا سکی کوشش بھی کی ہے آج بلوچستان انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے ہماری بقاء تعلیم سے ہیںماضی جو پوسٹیں پبلک سروس کمیشن میں آتی تھیں وہ پہلے سے ہی بکی ہوتی تھیں لیکن ہم نے میرٹ کو بحال کیا اب صوبے میں مقابلے کے امتحان ہوتے ہیں طلباء اور امیدوار محنت کرکے میرٹ پر نوکریاں حاصل کر رہے ہیں جبکہ اس وقت صوبے معاشی مینجمنٹ کی سخت ضرورت ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو سکولو ںمیں چاک خریدنے کے پیسے بھی نہیں ہونگے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے کہاکہ ہرطرف سی پیک کی بات ہو رہی ہے اور اسے عملی جامعہ پہنایا جا چکا ہے لیکن بلوچستان میں افرادی قوت کی کمی باعث سی پیک سے فوائد حاصل کرنا مشکل ہے ۔انہوںنے کہاکہ جن قوموںنے استاد کی عزت کی ہے انہوںنے ترقی کی ہے ہماری حکومت تعلیمی بجٹ چار فیصد سے بڑھا کر تیئس فیصد کیا صوبے میں غیر ترقیاتی اخراجات بہت زیادہ ہیں جس سے ترقیاتی منصوبے تکمیل تک نہیں پہنچتے ۔

انہوںنے کہاکہ ماضی کی حکومتوں نے امن وامان کا شدید مسئلہ تھا پولیس کے حوصلے پست تھے وہ دہشتگردی کے خلاف لڑنے سے قاصر تھی لیکن ہم نے اداروں کو بحال کیا امن وامان کی صورتحال اب بہت بہتر ہے جبکہ صوبے میں بھی سکول کرسی اور ٹیبل ، کلاس روم کے بغیر نہیں ہے ہم نے جو کام کئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں خامیاں سسٹم میں موجود ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیںکہ منتخب حکوموتوں سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے ہمیں ملکر خرابیوں کو ٹھیک کرنا ہے اگر ایسا نہ ہوا تو نقصان ایک فرد نہیں پوری قوم کا ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ جب این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی بھرتی کاا علان کیا گیا تو مختلف اضلاع کے ایجوکیشن آفیسران نے ہم سے سیٹیں چھپائی تاکہ ان سیٹوں پر اپنی مرضی کے امیدواروں کو تعینات کر وا سکے ۔لیکن حکومت نے کبھی بھی میرٹ پر سمجھوتہ نہیں کیاحتیٰ کے اپنے سیاسی کارکنوں کو بھی ناراض کیا لیکن تمام بھر تی این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ پر کی گئی صوبائی مشیر جنگلات عبید اللہ بابت نے کہاکہ گزشتہ حکومتوں میں جو بغیر چھت کے کمرے تھے وہ اپنی کارکردگی پر ذرا توجہ دیں صوبے میں تین میڈیکل کالج مارچ سے کام شروع کرینگے ۔

میںنے اپنے حلقے میں 7ہائی ، 12 مڈل او ر54کے قریب پرائمری سکول تعمیر اور مرمت کئے پہلے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش تھی لوگ چمن بولان ژوب لورالائی جیکب آباد دن دیہاڑے سفر نہیں کر سکتے تھے آج ہماری مثبت پالیسیوں کے سبب صوبے میں امن ہے اساتذہ اپنی ڈیوٹی فرض شناسی کے ساتھ سر انجام دیں ہر وقت ہڑتالیں نہ کریں حکومتوں کے ساتھ ہیں ان کے ہر جائز مطالبے کو تسلیم کیا جائے گا حکومت خود مختار ہے اور وہ اپنے فیصلے کر سکتی ہے یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت بیورو کریسی کے آگے کچھ نہیں کر سکتی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک نے کہاکہ بلوچستان کی ترقی کی لئے آنے والا پیسہ لوگوں کے ٹینکیوں سے نکل رہا ہے یہی پیسے اگر تعلیم پر خرچ ہوتے تو بلوچستان ترقی کرتا جبکہ حکومت میں شامل رکن صوبائی اسمبلی ماجد ابڑ و نے ڈیرہ مراد جمالی میں سرکاری سکول پر قبضہ کیا ہوا ہے جوکہ حکومت کے لئے شرمناک بات ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت بیوروکریسی کے سامنے بے بس ہے ہمارے دورمیں بھی چیف سیکرٹری ہوا کر تھے تھے ہم نے بھی کام کیا ہے لیکن موجودہ حکومت بے بس ہے تقریب سے خطاب گورنمنٹ ٹیچرز ایسو سی ایشن بلوچستان کے صدر حبیب اللہ مردانزئی کے کہاکہ حکومت اساتذہ کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کر ے جبکہ 50فیصد پر موشن کوٹہ کنونس الاؤنس کی سمری چیف سیکرٹری کے پاس موجود ہے لیکن اسے منظو رنہیں کیا جارہا جسے حکومت جلد ازجلد منظور کروا کر اساتذہ کے مسائل حل کر یں اس موقع پر گورنمنٹ ٹیچر ایسو سی ایشن بلوچستان کے نومنتخب ارکان کابینہ نے بھی حلف لیا ۔