نائلہ خودکشی کیس: مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ کا کلرک گرفتار

مرکزی ملزم انیس خاص خیلی کا قریبی ساتھی بتایا جارہا ہے،پولیس نے آغا بابر پٹھان کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا ، ڈیوائس میں محفوظ نائلہ سمیت یونیورسٹی کی دیگر طالبات کی تصاویر اور ویڈیو کلپس بھی برآمد کرلیں

جمعرات 12 جنوری 2017 16:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2017ء) نئے سال کے پہلے دن سندھ یونیورسٹی کے ہاسٹل کے ایک کمرے میں نائلہ رند نامی طالبہ کی پراسرار موت کی تحقیقات کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے پولیس نے مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی(ایم یو ای ٹی)کے ایک کلرک کو بھی گرفتار کرلیا۔ نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق جامشورو ٹان پولیس کے ایس ایچ او انسپکٹر آغا طاہر کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹیم نے یونیورسٹی کی رہائشی کالونی میں چھاپہ مارا اور کلرک آغا بابر پٹھان کو گرفتار کرلیا جو مرکزی ملزم انیس خاصخیلی کا قریبی ساتھی بتایا جارہا ہے۔

پولیس نے آغا بابر پٹھان کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی قبضے میں لے لیا اور ڈیوائس میں محفوظ نائلہ سمیت یونیورسٹی کی دیگر طالبات کی تصاویر اور ویڈیو کلپس بھی برآمد کرلیں۔

(جاری ہے)

نائلہ رند کی موت کی خبریں سامنے آنے کے بعد طالبہ کے موبائل فون کے ریکارڈ کی روشنی میں انیس خاصخیلی کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔پولیس کے مطابق پٹھان کے لیپ ٹاپ سے جن لڑکیوں کی تصاویر اور ویڈیوز ملیں، وہ زیادہ تر یونیورسٹی کی ہی طالبات تھیں۔

جامشورو کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی)کیپٹن طارق ولایت کا کہنا تھا کہ پولیس نے خاصخیلی سے حاصل ہونے والی ملاقات کی روشنی میں بابر پٹھان پر ہاتھ ڈالا۔انھوں نے بتایا کہ پولیس تمام پہلوں کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ بابر پٹھان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ ڈیٹا کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہاسٹل کی 3 مزید وارڈنز ماہ جبیں، ذکیہ اور نصرت تالپر کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جبکہ سندھی ڈپارٹمنٹ کے انور فگار ہکڑو، ہاسٹل کی پرووسٹ انیلہ سومرو اور وارڈن ماہ جبیں کے موبائل فون کا ڈیٹا بھی حاصل کرلیا گیا تاکہ تفتیش میں مدد مل سکی۔

طارق ولایت نے مزید بتایا کہ گرلز ہاسٹل اور سندھی ڈپارٹمنٹ کے دیگر عملے سے بھی تفتیش کی جائے گی۔اس سے قبل پولیس نے اپنی ابتدائی تفتیش کے بعد بتایا تھا کہ نائلہ نے شادی کا جھوٹا وعدہ پورا نہ ہونے پر دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کی۔پولیس کے مطابق انیس اور نائلہ کے درمیان 3 ماہ قبل سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر رابطہ ہوا، جو بعد ازاں موبائل فون پر رابطے اور محبت میں تبدیل ہوا۔

انیس خاصخیلی نجی اسکول میں استاد ہے اور اس نے 2008 میں سندھ یونیورسٹی سے انگریزی میں ماسٹرز کیا تھا، انیس نے نائلہ سے شادی کا جھوٹا وعدہ کیا تھا، جو پورا نہ ہونے پر طالبہ نے خودکشی کی۔پولیس کا کہنا تھا کہ انیس کے موبائل ڈیٹا کے مطابق اس کے 30 لڑکیوں کے ساتھ روابط تھے جبکہ اس کے موبائل سے نائلہ رند سمیت دیگر لڑکیوں کی قابل اعتراض تصاویر بھی ملیں۔

متعلقہ عنوان :