اوباما کی جانب سے ایران کو 130 ٹن یورینیم کا خفیہ تحفہ دیئے جانے کا انکشاف

افزودہ کیے جانے کے قابل قدرتی خام حالت میں یورینیم کا ایک بھاری بھرکم ٹرک روس سے ایران کو فراہم کیا جائے گا تاکہ ٹھنڈے ری ایکٹر کے لیے ایندھن درآمد کرنے میں تہران کی مدد کی جاسکے،امریکی اخبار کی رپورٹ

جمعرات 12 جنوری 2017 15:05

اوباما کی جانب سے ایران کو 130 ٹن یورینیم کا خفیہ تحفہ دیئے جانے کا انکشاف

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جنوری2017ء) امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صدر باراک اوباما نے سبکدوشی سے قبل ایران کو خفیہ طور پر 130 ٹن افزودہ کیے جانے کے قابل یورنیم خفیہ طور پر دینے کی منظوری دی ہے، ایران اس یورینیم کو جوہری تنصیبات کے لیے بہ طور ایندھن یا ایٹم بم کی تیاری کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔امریکی اخبار’’ڈیلی وائر‘‘ نے اپنی رپورٹ میں سفارت کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ افزودہ کیے جانے کے قابل قدرتی خام حالت میں یورینیم کا ایک بھاری بھرکم ٹرک روس سے ایران کو فراہم کیا جائے گا۔

تاکہ ٹھنڈے ری ایکٹر کے لیے ایندھن درآمد کرنے میں تہران کی مدد کی جاسکے۔ صدر اوباما کی طرف سے ایران کو یہ تحفہ ان کی مدت صدارت ختم ہونے کے آخری ایام میں دیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

امریکا کے دو سفارت کاروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی صدر باراک اوباما اور پانچ عالمی طاقتوں کی طرف سے منظوری کے بعد تہران کو 130 ٹن یورینیم قدرتی حالت میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آئندہ چند روز میں تہران کو مذکورہ مقدار میں یورینیم خفیہ طور پر فراہم کیا جائے گا۔سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کو یورینیم کی فراہمی سلامتی کونسل کی منظوری سے ہی ہونی چاہیے مگر جن پانچ عالمی طاقتوں کی طرف سے یہ منظوری دی گئی ہے وہ سلامتی کونسل کی مستقل رکن ہیں۔اس خفیہ ڈیل کے تحت روس ایران کو 40 میٹر ٹن[44ٹن] بھاری پانی فراہم کرچکا ہے۔

امریکا 30 ٹن یورینیم جلد ہی ایران کو بھجوائے گا جب کہ سلطنت اومان بھی تہران کو بھاری پانی فراہم کرے گا۔ڈیلی وائر کے مطابق امریکا کی طرف سے ایران کو فراہم کردہ یورینیم آئندہ 25 سال تک عالمی توانائی ایجنسی کی زیرنگرانی استعمال ہوگا۔ بین الاقوامی سیکیورٹی وسائنس انسٹیٹیوٹ سے وابستہ تجزیہ نگار ڈیوڈ البرائیٹ کا کہنا ہے کہ مذکورہ یورینیم سے ایران با آسانی 10 جوہری بم تیار کرسکتا ہے۔ادھر دوسری جانب ایران نے امریکی میڈیا میں آنے والی اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے۔ جوہری معاہدے پر طے پائے کی فالو اپ کمیٹی کے چیئرمین عباس عراقجی نے کہا ہے کہ ایران معاہدے کے تحت یورینیم کی ذخیرہ شدہ مقدار کو300 کلو گرام سے کم رکھنے کے فیصلے پر قائم ہے۔