سول سوسائٹی کی تنظیموں کا گڈانی میں جہازوں میں آگ لگنے کے حادثات کی روک تھام کیلئے بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

نومبر2016میں بھی ایک جہاز میں کام کے دوران دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں26مزدور ہلاک اور 58شدید زخمی ہوئے تھے یارڈ پر12,000کے قریب مزدور کام کرتے ہیںمگر مزدوروں کیلئے کسی بھی قسم کی کوئی سہولت موجود نہیں صوبائی و وفاقی حکومتوں کی جانب سے لازمی اور منا سب احتیاطی تدابیر اور مزدوروں کی صحت و سلامتی سے متعلق کوئی بھی اقدامات نہیں کیے گئے، پریس کانفرنس

بدھ 11 جنوری 2017 22:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2017ء) پاکستان کی سول سوسائٹی کی تنظیموں نے بلوچستان کے ساحل پر واقع گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں شپ یارڈ توڑنے کیلئے لائے گئے جہازوں میں آگ لگنے کے ہولنا ک حادثات کی روک تھام کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ میں ایک آئینی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ بدھ کوکراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف سماجی تنظیموں کے رہنمائوںکرامت علی( نیشنل لیبر کونسل) حبیب الدین جنیدی (سندھ لیبر سالیڈیرٹی کمیٹی) شفیق غوری( سندھ لیبر فیڈریشن)، میر ذوالفقار علی ، لیاقت ساہی، قمرالحسن، شیخ مجید ودیگر نے کیا ۔

انہوںنے کہا کہ نومبر2016میں بھی ایک جہاز میں کام کے دوران دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں26 مزدور ہلاک اور 58شدید زخمی ہوئے تھے، اس واقعے کے بعد یہ شپ بریکنگ یارڈ کچھ عرصہ بند رہا ؂؂ مگر پھر بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے اس نے کام کرنا شروع ۔

(جاری ہے)

مقررین کا کہنا تھا کہ’’پاکستان شپ بریکنگ ایسوسی ایشن کے مطابق ہر سال 60 سے 70 جہاز کے تناسب سے گڈانی کے اس واحد یارڈ میں توڑنے کے لیے لائے جاتے ہیں، گذشتہ سال 160 جہاز لائے گئے تھے۔

کوئی بھی جہاز بغیر کسی اجازت یا کسی سرکاری اجازت نامے کے بغیر لایا جاسکتا ہے۔ اس وقت گڈانی میں کل 130 پلاٹس موجود ہیں جن میں سے 68 پلاٹس آپریشنل ہیں۔وہاں کل ملاکر 38کمپنیز (آپریٹرز) کام کررہی ہیں جن کے پاس 12,000کے قریب مزدور کام کرتے ہیںمگر اس یارڈ میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے ۔ اس یارڈ کا حقیقت میں کوئی والی وارث ہی نہیں ہے۔

تواتر کے ساتھ آگ لگنے اور مزدوروں کی ہلاکت کے واقعات رونما ہو ہونے کے باوجود صوبائی و وفاقی حکومتوں کی جانب سے لازمی اور منا سب احتیاطی تدابیر اور مزدوروں کی صحت و سلامتی سے متعلق کوئی بھی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ میں پرانے جہازوں کو توڑنے کی انڈسٹری کافی عرصے سے کام کررہی ہے،مگر یہ انڈسٹری کسی قانون یا صوبائی یا وفاقی ادارے کے دائرہ اختیار میں نہیں کہتے ہیں کہ یہ شپ بریکنگ یارڈ بلوچستان ڈیولپمینٹ اتھارٹی کے تحت آتاہے ، مگر اس ادارے نے یہاںکسی بھی قسم کی کوئی ڈیولپمینٹ نہیں کی ہے، نہ ہی کسی بھی قسم کی سہولیات کا بندوبست کیا ہے،انہوںنے کہاکہ تازہ ترین حادثے کے نتیجے میں متاثر ہونے والے اسی جہاز میں گذشتہ ماہ بھی آگ لگنے کا ایک واقع ہوچکا تھا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، مگرکوئی حفاظتی اقدام لینے کے بجائے اس جہاز پر کام جاری رہا اور یہ دوسرا واقعہ ہولناک ثابت ہوا‘‘۔

ہم حکومت بلوچستان اور وفاقی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں جہازوں کو توڑنے کا کام فی الفور بند کیا جائے اور جب تک مزدوروں کی صحت و سلامتی اور دیگر مزدور حقوق جس میں روزانہ کی بنیاد پر اینسپیکشن کے نظام قائم کرنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جاتے تب تک اس یارڈ کو بند رکھا جائے۔