وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی پولیس بل 2016 پر سیلیکٹ کمیٹی کے دوسرے اجلا س کی صدارت ،فرانزنک لیبارٹری کو آزاد اور خود مختار بنانے کی تجویز

بدھ 11 جنوری 2017 22:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پولیس بل 2016 پر سیلیکٹ کمیٹی کے دوسرے اجلا س کی صدارت کی جس میںفرانزنک لیبارٹری کو آزاد اور خود مختار بنانے کی تجویز دی گئی جب یہ بل کا حصہ بنے گا تو آزاد اور خودمختار لیبارٹری قائم کی جائے گی لیبارٹری آزادانہ طور پر کام کر ے گی ۔صوبائی وزراء ، اپوزیشن لیڈر ، اراکین صوبائی اسمبلی اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں پولیس بل 2016 کے مسودہ پر تفصیلی غور وخوض کیا گیا اور مجوزہ مسودہ میں ترامیم لانے کیلئے کئی اہم فیصلے کئے گئے ۔اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس کی تعیناتی کے طریقہ کار کا بھی از سرنو جائزہ لیا گیا اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ شارٹ لسٹنگ کی متعلقہ فورم کی عدم موجودگی کی صورت میں وفاق صوبے کو اس پوسٹ کیلئے موزوں تمام افسران کی لسٹ فراہم کرے گاجس میں سے جو زیادہ مناسب ہو گا اُس کی صوبے میں انسپکٹر جنرل پولیس کی حیثیت سے تعیناتی کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

دیگر ترامیم کیلئے وزیراعلیٰ نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں حکومت ، اپوزیشن اور پولیس بل 2016 سے متعلق تمام سٹیک ہولڈرز کو نمائندگی دی جائے گی ۔وزیراعلیٰ نے کمیٹی سے کہاکہ وہ صوبائی پوسٹوں، نئی پوسٹوں کی تخلیق صوبائی ملازمین کی ریشو اور اُن کے مستقبل کی ترقی سے متعلق جیسے مسائل کا حل تلاش کرے۔وزیراعلیٰ نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہاکہ ایف آئی آر کے موجودہ طریقہ کار میں بہت کمزوری ہے اس میں شفافیت ہونی چاہیئے اور اس کے متعلق جو شکایات ہیں ان کا ازالہ کیا جائے کیونکہ موجودہ حالت میں یہ جرائم کو فروغ دیتا ہے جبکہ ہمیں جرائم کا مقابلہ کرناہے اور اُنہیں ختم کرنا ہے وزیراعلیٰ اور شرکاء نے سیفٹی کمیشنز کو مزید فعال اورمتوازن بنانے پر اتفاق کیا تاکہ فورس میں ایک چیک اینڈ بیلنس کاطریقہ کار ہو۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ قوانین عوام کیلئے بنائے جاتے ہیں اسلئے اس میں کسی ذاتی آراء پر مبنی بنانے کی گنجائش نہیں ہوتی اختیارات کے ساتھ ذمہ داری کا عنصر ہونا چاہئے اور موجودہ بل میں ان سب کا احاطہ کرنا چاہیئے جس میں اختیار کا استعمال اور غلط استعمال پر با زپرسی ہو ۔وزیراعلیٰ نے اتفاق کیا کہ یہ اختیار ہونا چاہیئے کہ اگر اختیار کا غلط استعمال ہو تو اس پر ایکشن بھی ہو قانون یکساں ہوتا ہے اور ہر کسی پر یکساں لاگو ہو تا ہے ۔

ایف آئی آر میں اصلاحات ضروری ہیں تاکہ ڈیلیوری کا عمل شفاف ہو کسی بھی گرفتاری کیلئے کافی شہادت ہونی چاہیئے جسے کورٹ میں ثابت کیا جا سکے اور اس عمل کیلئے ذمہ داری ضروری ہے ۔ہم نا انصافی کے طویل سایوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔اسلئے قانون سازی ضروری ہے اور ہم نے جتنی بھی قانون سازی کی ہے اس میں اپوزیشن کو اعتماد میں لیا ہے۔انہوںنے کہاکہ تھانہ کلچر کوعوام دوست بنانے کیلئے مانیٹرنگ ٹیم اور نگران کمیٹی ہو گی تاکہ تھانوں میں لوگوں کو انصاف ملے اور کسی کی حق تلفی نہ ہو ۔وزیراعلیٰ نے شرکاء کی تجاویز پر متعلقہ تھانے کے سربراہ کو ذمہ دار ٹھہرانے سے بھی اتفاق کیا اگر وہاں کسی ایف آئی آر میں کمزوری پائی جائے ۔

متعلقہ عنوان :