موجودہ حالات میں محبت سے سرشار لوگوں کونظر انداز کرنا درست نہیں،میر خالد لانگو

خزانہ اسکینڈل سامنے آیا تو کہا کہ وہ اخلاقاً مشیر کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں،اسیر رکن اسمبلی نیشنل پارٹی

بدھ 11 جنوری 2017 22:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2017ء) نیشنل پارٹی کے اسیر رکن اسمبلی میر خالد لانگو نے کہا ہے کہ ہم بلوچ جس کا ہاتھ پکڑتے ہیں آخری دم تک اس سے وفا کرتے ہیں اور اس کا ساتھ دیتے ہیں اس حوالے سے ہماری تاریخ بھری پڑی ہے۔ صوبہ آج جن نامساعد حالات سے گزررہا ہے ایسے میں جولوگ وطن کی محبت سے سرشار ہوکر کندھے سے کندھا ملا کرچل رہے ہیں انہیں نظر انداز کرنے کی پالیسی کسی بھی طرح درست نہیں۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کے نام لکھے گئے اپنے ایک خط میں کیا ہے۔ متذکرہ خط کی کاپیاں میڈیا کو موصول ہوگئی ہیں تین صفحات پر مشتمل اس خط میں اسیر رکن صوبائی اسمبلی میر خالد لانگو کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ خالق آباد قلات ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں کے عوام احساس محرومی کا شکار ہیں اور انہوں نے اس بات کا اظہار گذشتہ روز اسمبلی اجلاس میں بھی کیا کہ قلات بلوچوں کا پایہ تخت رہا ہے اور قیام پاکستان کے بعد قلات اسٹیٹ نے الحاق کیا اس کے باوجود قلات اور خالق آباد کے عوام گیس ، بجلی اور دیگر بنیادی سہولیات زندگی سے محروم ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم 2013ء کے الیکشن میں کامیابی کے بعد اُنہوں نے علاقے اور یہاں کے عوام کے مسائل کو حد درجہ دور کرنے کی انتھک کوشش کی اور ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا ، صحت، تعلیم، کمیونیکیشن اور آب نوشی کے منصوبے ان کی ترجیحات میں شامل تھے علاقے کے عوام گواہ ہیں کہ تین سال کے دوران ان کے معیار زندگی میں نمایاں تبدیلی آئی ہے لیکن بدقسمتی سے خزانہ اسکینڈل میں ان کی گرفتاری کے بعد ان کے حلقے کے تمام فنڈز سرنڈر کردیئے گئے جو تاحال ریلیز نہیں کئے گئے جس سے علاقے میں ترقیاتی عمل رک گیا ہے اور حلقے کے عوام میں سخت بے چینی پائی جارہی ہے۔

خط میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں وزیراعظم سے بھی یہ شکوہ ہے کہ جب خزانہ اسکینڈل سامنے آیا اور سیکرٹری خزانہ گرفتار ہوئے تو ان کی جماعت نیشنل پارٹی کے قائدین نے ان سے کہا کہ وہ اخلاقاً مشیر کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں لہٰذا ان کی ہدایت پر وہ مستعفی ہوگئے لیکن اب ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ان کی پارٹی کے قائدین سے صوبائی حکومت نے یہ کہا تھا کہ وزیراعظم ہائوس سے دبائو ہے کہ مشیر خزانہ کو فارغ کیا جائے لہٰذا اس لئے وہ وزیراعظم سے یہ شکوہ رکھتے ہیں کہ انہیں اس وقت برطرف کرنے کیلئے وزیراعظم ہائوس سے کیونکر کہاں گیا جبکہ ان پر کوئی الزام بھی نہیں تھا۔

خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ خالق آباد قلات کے غریب عوام نے اپنے علاقے کیلئے گیس کی فراہمی کیلئے اُن (وزیراعظم) سے بذریعہ اخباری اشتہارات اپیل کی تھی اور یہ اپیل علاقے کے غریب عوام نے اسلام آباد کے موقر اخبارات میں چندہ جمع کرکے جسے بلوچی میں ’’پھوڑی‘‘ کہا جاتا ہے شائع کروائے جس پر وہ آپ کے بے حد مشکور ہیں کہ آپ نے دورہ کوئٹہ کے دوران باقاعدہ اس کی منظوری دی جس پر علاقے کے غریب عوام نے دوبارہ اظہار تشکر کے اشتہارات انہی اخبارات میں شائع کئے اور اس میں دوبارہ یہ اپیل کی کہ گیس کی فراہمی کے اعلان کے بعد فنڈز ریلیز کرنے کا بھی اعلان کیا جائے تاکہ خالق آباد قلات میں بھی گیس فراہمی کا کام شروع ہوسکے جس طرح عنایت الله کاریز میں جاری ہے۔

واضح رہے کہ خالق آباد قلات اور عنایت الله کاریز دونوں منصوبوں کا آپ(وزیراعظم) نے اکٹھا اعلان کیا تھا۔اور ساتھ ہی ساتھ مستونگ سے قلات تک سولہ انچ قطر کی پائپ لائن کیلئے بھی فنڈز ریلیز کئے جائیں تاکہ گیس پریشر کا مسئلہ حل ہو۔ خط میں اُنہوں نے سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک میں بلوچستان کی اہمیت اور ترقی سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور اس حوالے سے آپ(وزیراعظم) کے بیانات اور تقاریر قابل تحسین ہیں جس سے آپ کی بلوچستان اور یہاں کے عوام سے ہمدردی اور محبت جھلکتی ہے ہمیں خوشی ہے کہ سی پیک کے حوالے سے کراچی لاہور موٹر وے ایک ہزار ارب روپے کی لاگت سے بن رہی ہے اسی طرح اسلام آباد برہان سے ڈیرہ اسماعیل خان روڈ ایک سو ارب روپے سے بن رہا ہے اس کے علاوہ اور بھی بڑے منصوبوں اور پراجیکٹس پر کام ہورہا ہے بلوچستان جو کہ اس ترقی اور خوشحالی میں دل کی حیثیت رکھتا ہے اس میں ہمارے عوام تین چار ارب روپے کا مطالبہ کررہے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے کہ بیورو کریسی روڑے اٹکارہی ہے یہاں تک کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بیٹھی بیورو کریسی ہمارے خطوط و لیٹر کا جواب تو درکنار ہمارے فون تک اٹینڈ نہیں کرتی جس سے آپ کی بلوچستان کے عوام کے احساس محرومی کے خاتمے کی کوششیں ناکام ہوسکتی ہیں اور اس احساس محرومی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے نیشنل پارٹی کو بحیثیت اتحادی محکمہ خزانہ کا قلمدان واپس نہیں سونپا گیا جو معاہدے کے تحت نیشنل پارٹی کے کوٹے میں ہے اسی طرح بلوچستان اور وفاق کے مابین رابطے کا فقدان ہے سابقہ دور میں اس فقدان کو دورکرنے کیلئے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں باقاعدہ صادق سنجرانی کو تعینات کیا گیا تھا لہٰذا آپ سے گزارش ہے کہ اس طرف بھی توجہ دی جائے تاکہ صوبے اور وفاق میں جو دوریاں ہیں وہ ختم ہوں اور ایک ایسی شخصیت کو بٹھایا جائے تو کہ بلوچستان کے اُمور دیکھے اور آپ(وزیراعظم) کو اس حوالے سے آگاہی دیتی رہے۔

خط میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء الله زہری کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی مخلوط حکومت نواب ثناء الله زہری کی قیادت میں بھرپور انداز میں بلوچستان کے عوام کی خدمت کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے وزیراعلیٰ نواب زہری ایک محب وطن پاکستانی ہیں جن کی اس وطن کیلئے قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں خط کے آخر میں اس توقع کا اظہار کیا گیا کہ زیر بحث تمام معاملات پر وزیراعظم ہمدردانہ غور کرنے اور بھرپور توجہ کے ساتھ مثبت جواب دیں گے۔

متعلقہ عنوان :