ملک میں تعلیم کے فروغ کے لئے سالانہ بجٹ کا کم از کم 15سے 20فیصد خرچ کرنا ہوگا ،ْبلیغ الرحمن

بلوچستان اور دوردراز کے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کا فروغ اولین ترجیح ہے ،ْ خطاب

بدھ 11 جنوری 2017 21:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2017ء) وزیرمملکت تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت انجینئر محمد بلیغ الرحمٰن نے کہاہے کہ ملک میں تعلیم کے فروغ کے لئے سالانہ بجٹ کا کم از کم 15سے 20فیصد خرچ کرنا ہوگا، کردار سازی نئی تعلیمی پالیسی کااہم جزو ہوگا، بلوچستان اور دوردراز کے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کا فروغ اولین ترجیح ہے۔

بدھ کو وہ قومی تعلیمی پالیسی کے دور روزہ اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر انہوںنے کہاکہ عالمی اداروں کے مطابق تعلیم پر کل بجٹ کا 15سی20فیصد یا جی ڈی پی کا 4فیصد خرچ کرنا ضروری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مختلف صوبے تعلیم پر بجٹ مختص کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیںاور ایک صوبہ نے دعویٰ کیا کہ انہوںنے تعلیم کے لئے 28فیصد بجٹ مختص کیا لیکن وہ اس کو خرچ نہ کرسکے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم صوبوں کو منتقل ہو چکی ہے اس لئے وفاق کل بجٹ کا 8فیصد بھی خرچ کرتاہے تو یہ بہت ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان اور دوردراز کے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کا معیار کم ہے اور یہ علاقے خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری تعلیم حسیب اطہر نے کہاکہ تعلیمی پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لئے ابھی بہت سے سیشنز کرناہوںگے تاکہ اسے جدید تقاضوں اور ضرورتوں کے ہم آہنگ بنایاجاسکے۔

انہوںنے کہاکہ تعلیمی پالیسی کی تیاری میں ہمیں ماہرین تعلیم ، ماہرین نفسیات، مذہبی رہنمائوں ، سیاستدانوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے ابھی بہت سے سیشن کرنے باقی ہیں ۔ابھی ہمیں بہت کام کرناہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں سکول جانے کی عمر کے سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 2کروڑ 40لاکھ ہے ،یہ تعداد کئی ترقی یافتہ ممالک کی آبادی سے بھی زیادہ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم حالیہ ترقیاتی اہداف (ایم ڈی جیز)حاصل نہیں کرسکے لیکن ایس ڈی جیز کے حصول کے لئے کوششیں کررہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ دنیا آگے بڑھ رہی ہے اور ہمیں دنیا کے ساتھ چلنے کے لئے کوششیں کرنا ہوںگی۔ انہوںنے کہاکہ پالیسی کی تیاری میں ہمیں اس بات کا خیال رکھناہے کہ ہماری ضروریات کیا ہیں ، ہمیں اس کے لئے کیا کرنا چاہے ،یہ کیسے کیاجائے اور اس کے لئے وسائل کہاں سے آئیں گے ۔

متعلقہ عنوان :