قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے وزارت خارجہ کو کشمیر پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کی ہدایت کردی

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں میں مزید بہتر طریقے سے اٹھایا جائے ، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کسی بھی قیمت پر اسے حاصل کریں گے ، کیا بات ہے کہ عالمی ادارے پاکستان کی کشمیر کے حوالے سے بات کو اہمیت نہیں دیتے، کمیٹی ارکان کا اظہار برہمی وفاقی دارالحکومت میں لیبر قوانین کمرشل جگہوں پر لاگو ہوتے ہیں ،لیبر قوانین گھروں میں کام کرنے والے بچوں پر لاگو نہیں ہوتے، اس لئے اس حوالے سے قانون سازی کی جائے ، گزشتہ تین سالوں میں وفاقی پولیس نے 30ہزار سے زائد بھکاری گرفتار کئے ،ا ن میں 40فیصد بچے تھے ،وفاقی پولیس کے حکام کی کمیٹی کوبریفنگ کمیٹی نے اسلام آباد اور گردو نواح میں گھروں میں کام کرنے والے 15سال سے کم عمر بچوں کی تفصیلات طلب کر لیں

بدھ 11 جنوری 2017 21:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے وزارت خارجہ پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے اسے ہدایت کی ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے پالیسی پر ازسر نو جائزہ لے، مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں میں مزید بہتر طریقے سے اٹھایا جائے ، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کسی بھی قیمت پر اسے حاصل کریں گے ، کیا بات ہے کہ عالمی ادارے پاکستان کی کشمیر کے حوالے سے بات کو اہمیت نہیں دیتے جبکہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں لیبر قوانین کمرشل جگہوں پر لاگو ہوتے ہیں ،لیبر قوانین گھروں میں کام کرنے والے بچوں پر لاگو نہیں ہوتے اس لئے اس حوالے سے قانون سازی کی جائے ، گزشتہ تین سالوں میں وفاقی پولیس نے بھکاریوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 30ہزار سے زائد بھکاریوں کو گرفتار کیا جن میں 40فیصد بچے شامل تھے ، کمیٹی نے وفاقی پولیس سے آئندہ اجلاس میں اسلام آباد اور اس سے ملحقہ علاقوں میں گھروں میں کام کرنے والے 15سال سے کم عمر بچوں کی تفصیلات طلب کر لیں ۔

(جاری ہے)

بدھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین بابر نواز خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری ذوالفقار گریزی، سویٹ ہوم کے سربراہ زمرد خان ، ایس ایس پی اسلام آباد پولیس ساجد کیانی، وزارت انسانی حقوق کے حکام سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ کمیٹی کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر مظالم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری ذوالفقار گریزی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں معروف نوجوان کشمیری لیڈر برہان وانی کی کی ماوائے عدالت قتل کے بعد صورتحال تیزی سے خراب ہو رہی ہے ، بھارت قابض افواج نہتے مظاہرین بشمول بچوں پر پیلٹ گن اور اسلحہ استعمال کر رہی ہے اور اس سے بھارتی افواج کی جانب سے معصوم لوگوں کے قتل عام کے کھے ارادوں کا اظہار ہوتا ہے بھارتی افواج دانستہ طورپر مظاہرین کی آنکھوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں ۔

انسانی تہذیب میں اس طرح کی ظالمانہ اور افسوسناک عمل کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔8جولائی 2016سے اب تک150سے زائد شہریوں کو شہید کیا جا چکا ہے ۔17ہزار زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے ۔1000سے زائد لوگوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے اور150ہمیشہ کے لئے بینائی سے محروم ہوچکے ہیں ۔ انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں انسانیت کے خلاف بڑا جرم ہے اور اقوام متحدہ کے زیر نگرانی فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ذریعے ان مظالم کی تحقیقات ضروری ہے ۔

140دن تک مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو لاگو رہا اور بھارت کی حکومت نے جان بوجھ کر خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی قلت پیدا کی ۔ ڈاکٹروں کی ٹیموں اور ایمبولینسوں پر حملے کئے گئے ۔ حریت قیادت کو گرفتار کر کے زیر حراست رکھا گیا ۔آسیہ اندرابیکو جیل میں مشکل حالت میں رکھا گیا۔ حریت لیڈر یاسین ملک کی دوران حراست طبیعت تشویشناک ہوگئی ۔انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پرویز کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور اس کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 33ویں اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ۔

12ہزار سے زائد لوگوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ۔ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوشش کر رہی ہے اور غیر کشمیر،غیر مسلموں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر رہی ہے ،یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔اس موقع پر کمیٹی ارکان نے وزارت خارجہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ کی کشمیر کے حوالے سے پالیسی پر ازسر نو جائزہ لے، عالمی ادارے پاکستان کی کشمیر کے حوالے سے بات کو اہمیت نہیں دیتے ، کشمیر کے حوالے سے وزارت خارجہ اپنی پالیسی پر مکمل طور پر نظر ثانی کرے ۔

کمیٹی کو سویٹ ہوم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے زمرد خان نے کہا کہ میں چیف جسٹس کا مشکور ہوں کہ انہوں نے طیبہ کو سویٹ ہوم کے حوالے کیا ،میں انشاء اللہ طیبہ کو بیرسٹر بھی بنائوں گا اور اس ایوان کا رکن بھی بنائوں گا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ننھے منھے بچے بھیک مانگتے ہیں ،ان کو روکنے کا واحد حل صرف قانون سازی ہے ،ایسے قوانین بنائے جائیں کہ بچوں سے بھیک منگوانے والوں کو گرفتار کر کے ان کا ٹرائل دہشتگردی کی عدالتوں میں چلایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کے لئے قانون سازی کی جائے ، پاکستان میں جانوروں کے بچے اور انسانوں کے بچے سستے ہیں جب تک ہم اپنے بچوں کو محفوظ نہیں کریں گے پاکستان ترقی نہیں کر سکے گا ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سویٹ ہوم کا قافلہ چل رہا ہے میں کمیٹی کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان کو بہتر نسل دوں گا ۔(رڈ)