ملک کے پہلے جدید ترین قومی عجائب گھر کا سنگ بنیاد رواں سال کے آخر تک رکھ دیا جائے گا، قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن مصنفین، شاعروں اور ادبی شخصیات کی فلاح و بہبود کیلئے بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے، وزیراعظم نے دانشوروں کی حالیہ بین الاقوامی کانفرنس میں مصنفین، شاعروں اور ادیبوں کیلئے 50 کروڑ روپے انڈومنٹ فنڈ کا اعلان کیا ہے

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت

بدھ 11 جنوری 2017 21:41

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جنوری2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ملک کے پہلے جدید ترین قومی عجائب گھر کا سنگ بنیاد رواں سال کے آخر تک رکھ دیا جائے گا، عجائب گھر کیلئے 3.24 ایکڑ زمین کے حصول کے بعد عجائب گھر کی ازسرنو ڈیزائننگ کی جا رہی ہے جبکہ تعمیراتی کام آئندہ سال شروع ہونے کی امید ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی خبر رساں ادارہ ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن مصنفین، شاعروں اور ادبی شخصیات کی فلاح و بہبود کیلئے بھرپور انداز میں کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دانشوروں کی حالیہ بین الاقوامی کانفرنس میں مصنفین، شاعروں اور ادیبوں کیلئے 50 کروڑ روپے انڈومنٹ فنڈ کا اعلان کیا ہے جبکہ مستحق مصنفوں اور شاعروں کیلئے ماہانہ وظیفہ پانچ ہزار سے بڑھا کر 13 ہزار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے 500 سے 1000 شخصیات مستفید ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مصنفین اور شاعروں کی لائف انشورنس سکیم سے مستفید ہونے والوں کی تعداد 354 سے 700 کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادبی شخصیات کی طبعی موت کی صورت میں فراہم کی جانے والی رقم کی حد کو ایک لاکھ سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے جبکہ حادثاتی موت کی صورت میں فراہم کی جانے والی رقم کی حد 2 لاکھ روپے سے بڑھا کر 4 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنکاروں اور دیگر شخصیات کی فلاح و بہبود کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اس سلسلہ میں تجاویز حاصل کر سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مصنفین اور شاعروں کو ان کی کتب کی پبلیکیشنز کیلئے مدد فراہم کرنے کیلئے بھی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کی تشکیل کا مقصد ایسی ادبی شخصیات کی مدد کرنا ہے جو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو منظر عام پر لانے کیلئے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادبی سرگرمیوں کے فروغ اور اس سے متعلقہ شخصیات کی فلاح و بہبود سے معاشرہ سے انتہاء پسندی کا خاتمہ ہوتا ہے اور معاشرہ کی اصلاح میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادبی سرگرمیوں کی دوری سے معاشرہ میں عدم برداشت پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن شہریوں میں کتب بینی کے رجحان کے فروغ کیلئے سستی کتابوں تک رسائی کیلئے جلد کام شروع کرے گی۔

متعلقہ عنوان :