مولانا عزیز کے خلاف این جی او کے کارکنان کو قتل کی مبینہ دھمکی دینے پر درج مقدمے کا فیصلہ جمعہ کو سنایا جائے گا

بدھ 11 جنوری 2017 21:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جنوری2017ء) خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے خلاف مبینہ طور پرایک این جی او کے کارکنان کو قتل کی دھمکی دینے پر درج مقدمے کا فیصلہ عدالت جمعہ کو سنائے گی،وکیل مدعی مقدمہ حیدرامتیاز کا کہنا تھا کہ پولیس نے دوران تفتیش ہمیں مولانا عبدالعزیز کے خلاف شواہد پیش کرنے کا موقع نہیں دیا،عدالت ہمارے گواہان کے بیانات قلمبند کرکے خطیب لال مسجد پر فرد جرم عائد کرے ،مولانا عبدالعزیز ایک دفعہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، عدالت خطیب لال مسجد کا ٹرائل کرے،ہم جرم ثابت نہ کرسکے تو وہ باعزت بری ہو جائیں گے، جبکہ وکیل صفائی طارق اسد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ خطیب لال مسجد کے خلاف مقدمہ من گھڑت اور جھوٹا ہے،پولیس مکمل چالان میں میرے مؤکل کو بے گناہ قرار دے چکی ہے،میرے مؤکل پہلے بھی باعزت تھے،باعزت ہیں اور باعزت ہی رہیں گے،عدالت ایک جھوٹے مقدمے پر وقت کا ضیاع کرنے کے بجائے مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے،جوڈیشل مجسٹریٹ ویسٹ محمد نصیرالدین نے فریقین کے وکلائ کے دلائل سننے کے بعد ریماکس دیئے کہ مولانا عبدالعزیز اس وقت تک عدالت کے سامنے ملزم نہیں ہیں،عدالت انہیں نہ تو پہلے کبھی طلب کیا اور نہ ہی اب طلب کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے خلاف ایک این جی او کے افراد کی جانب سے مبینہ طور پر قتل کی دھمکی دینے کے الزام میں درج کرائے گئے مقدمے کی سماعت آج(بدھ کو)ہوئی،جوڈیشل مجسٹریٹ ویسٹ محمد نصیرالدین نے مقدمے کی سماعت کی،مدعی مقدمہ کے وکیل حیدر امتیاز نے خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز پر فرد جرم عائد کرنے کے متعلق درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ’’مولانا عبدالعزیز کے خلاف مقدمے کی تفتیش میں وفاقی پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کیا،ان کے خلاف مقدمے میں آٹھ مدعی ہیں،پولیس نے ایک بھی مدعی کا زیر دفعہ 161بیانات قلمبند نہیں کیا،پولیس نے ہمیں موقع نہیں دیا کہ ہم مولانا عبدالعزیز کے خلاف شواہد پیش کرتے،لہٰذا عدالت ہمارے گواہان کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے خطیب لال مسجد پر فرد جرم عائد کرے،مولانا عبدالعزیز ایک دفعہ بھی اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے،عدالت ملزم پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد ان کا ٹرائل کرے،اگر ہم ان پر جرم ثابت نہ کرسکے تو وہ باعزت بری ہوجائیں گے،عدالت ملزم پر فرد جرم عائد کرنے سے قبل ان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ نہ سنائے‘‘۔

اس پر خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز کے وکیل طارق اسد نے موقف اختیار کیا کہ’’میرے مؤکل کے خلاف مقدمہ من گھڑت اور جھوٹا ہے،میں وکالت کو پیشہ نہیں سمجھتا بلکہ میں وکالت مظلوم اور حق پرست انسان کے لئے کرتا ہوں،اگر عدالت میں جھوٹ بولا جائے گا تو مجھے غصہ آئے گا،جبران ناصر ایک جھوٹے شخص ہیں اور حیدر امتیاز ایک جھوٹے شخص کی وکالت کررہے ہیں،میرے مؤکل پہلے بھی باعزت تھے،اب بھی باعزت ہیں اور آئندہ بھی باعزت رہیں گے،عدالت ایک جھوٹے مقدمے پر وقت کا ضیاع کرنے کے بجائے مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے‘‘۔

فریقین کے وکلائ کے دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ محمد نصیرالدین نے ریماکس دیئے کہ اس وقت تک خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز عدالت کے سامنے ملزم نہیں،پولیس نے مکمل چالان میں انہیں بے گناہ قرار دیا ہے،عدالت نے انہیں کبھی طلب نہیں کیا اور نہ ہی اب طلب کررہے ہیں،بعدازاں عدالت نے خطیب لال مسجد کی جانب سے مقدمے سے بریت کے لئے دائر درخواست اور مدعی مقدمہ کی جانب سے خطیب لال مسجد پر فرد جرم عائد کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ جمعہ کو سنایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :