برآمد گان کے لئے 180 ارب کے پیکج کو مستردکرتے ہیں ، حکومت نے کھاد سبسڈی اچانک ختم کرکے زراعت کے شعبہ پر ظلم کیا ‘ زراعت کے شعبہ کو جتنا نقصان موجودہ حکومت نے پہنچایا ، اتنا کسی اور نے نہیں پہنچایا‘ زراعت کے شعبہ کو نیست و نابود کیا جارہا ہے‘ اس کے ساتھ صنعتیں تباہ ہوں گی‘ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ارکان کے ساتھ مل کر کسانوں کی حمایت اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کریں گے‘ ملک میں گیس کا شدید بحران ہے، عوام اور میڈیا کیوں خاموش ہے‘ حکومت کی جانب سے 180 ارب کا پیکج پری پول دھاندلی ہے‘ الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہئے‘ پی پی پی کے دور میں برآمدات 19ارب سے بڑھ کر 25 ارب ڈالر ہوگئی تھیں، اب کم ہو کر 22ارب ڈالر ہوگئی

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی سید نوید قمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

بدھ 11 جنوری 2017 19:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکومت کی جانب سے برآمد گان کے لئے 180 ارب پیکج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کھاد سبسڈی اچانک ختم کرکے زراعت کے شعبہ پر بہت بڑا ظلم کیا ہے‘ زراعت کے شعبہ کو جتنا نقصان موجودہ حکومت نے پہنچایا ہے اتنا کسی اور حکومت نے نہیں پہنچایا‘ زراعت کے شعبہ کو نیست و نابود کیا جارہا ہے‘ اس کے ساتھ صنعتیں بھی تباہ ہوں گی‘ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ مل کر کسانوں کی حمایت اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کریں گے‘ ملک میں گیس کا شدید بحران ہے عوام اور میڈیا کیوں خاموش ہے‘ حکومت کی جانب سے 180 ارب کا پیکج پری پول دھاندلی ہے‘ الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہئے‘ پی پی پی کے دور میں برآمدات 19ارب سے بڑھ کر 25 ارب ڈالر ہوگئی تھیں لیکن اب کم ہو کر 22ارب ڈالر ہوگئی ہے‘ سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دیا گیا پیکج ایک مخصوص شعبہ کو فائدہ پہنچانے کے لئے دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے سید نوید قمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پاکستان کے غریب کسانوں کے ساتھ وعدہ کیا تھا اور گزشتہ سال 340 ارب پیکج کا اعلان کیا تھا اور بعد میں آئی ایم ایف کو کہا کہ وہ پیکج 30 ارب کا ہے۔ حکومت نے کھادوں پر سبسڈی ختم کردی ہے۔ کسانوں کے ساتھ اس سے بڑا ظلم نہیں ہوسکتا اور یہ کسان دشمن پالیسی ہے۔

زراعت پاکستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اب اس شعبہ کو نیست و نابود کیا جارہا ہے۔ صنعت کو بھی تباہ کیا جارہا ہے کیوں کہ زراعت کی وجہ سے انڈسٹری چلتی ہے۔ کسانوں پر حہکومت کی جانب سے اس ظلم کو برداشت نہیں کریں گے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کسانوں کی حمایت میں اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ کاٹن پر سیلز ٹیکس ختم کرنے سے دنیا کے کسانوں کو فائدہ ہوگا لیکن پاکستان کے کسانوں کو نقصان ہوگا اور کسانوں کو کاٹن کی قیمت کم ملے گی۔

چین سے پچاس ارب ڈالر سی پیک کے نام پر قرضہ لیا گیا اور یہ ملک کو ورلڈ بنک سے قرضے لے کر چلائیں گے۔ تاریخ میں زراعت کے شعبہ میں جتنا نقصان موجودہ حکومت نے کیا کسی اور حکومت نے نہیں پہنچایا پاکستان پیپلز پارٹی پر الزام لگایاجاتا ہے کہ اس نے کچھ کیا ہی نہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے دور میں ایکسپورٹ 2008 میں 19ارب سے بڑھ کر 2013 میں 25 ارب ڈالر ہوگئی تھی لیکن موجودہ حکومت کے دور میں ملکی برآمدات کم ہو کر 22ارب ڈالر ہوگئی ہے۔

معیشت کا انحصار برآمدات پر ہوتا ہے اور برآمدات گر رہی ہیں معاشی بہتری کے حوالے سے حکومت کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لئے دنیا میں سات سینٹ ٹیرف ہے جبکہ پاکستان میں گیارہ سینٹ ہے اس کو کم کرنا چاہئے ۔ پی پی پی کے دور میں امپورٹ 31ارب ڈالر تھی اور تیل کی قیمتیں آج کی نسبت دوگنا زیادہ تھیں۔ پٹرولیم کی قیمتیں پی پی پی کے دور والی اگر آج ہوتیں تو امپورٹ پچاس ارب ڈالر سے زیادہ بنتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ صنعتی مشینری درآمد کی ہے اسی وجہ سے امپورٹ پڑھی لیکن صنعتیں دوسری جانب بند ہیں اور تباہ ہیں۔

ملک کے غریب کسانوں اور عوام کو دو وقت کی روٹی کی ضرورت ہے۔ لاہور میں لوگ مررہے ہیں لیکن وہاں پر اورنج ٹرین پر دو سو ارب خرچ کیا جارہا ہے۔ دانش سکول اور روٹی کے لئے تندور سسٹم ختم ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ایک سو اسی ارب کی لاہور میں اورنج ٹرین پر خرچ کرنے کی بجائے پاکستان ریلوے کے ڈھانچہ کو درست کرتے ریلوے کا ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے رواں سال بارہ‘ تیرہ خطرناک حادثات ہوچکے ہیں اور تقریباً دو سو لوگ مرچکے ہیں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت کا پیکج ایک مخصوص شعبہ کو فائدہ پہنچانے کے لئے دیا گیا ہے حکومت کی جانب سے کئی پیکج کاغذات میں ہیں ان پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ سید خورشید شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کسانوں کے حق میں احتجاج کریں گے سارے ملک میں گیس کا شدید بحران ہے میڈیا اور عوام خاموش کیوں ہے۔ عوام حکمرانوں سے جوتے بھی کھاتے ہیں اور ووٹ بھی دیتے ہیں فوجی عدالتوں کے حوالے سے سترہ تاریخ کو حکومت کی بریف سن کر پی پی پی کی مرکزی مجلس عاملہ فیصلہ کریگی ۔ (و خ /ن غ)