بھرتیوں کیلئے این ٹی ایس کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘ سینٹ کے ارکان کا ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال

بدھ 11 جنوری 2017 18:32

اسلام آباد ۔11جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جنوری2017ء) سینٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس پیسے بٹورنے کا ادارہ ہے‘ غریب امیدواروں پر ملازمت کے دروازے بھی اب بند ہوگئے ہیں‘ بھرتیوں کیلئے این ٹی ایس کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘ میرٹ پر آنے والے امیدواروں کو ملازمتوں سے محروم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے‘ این ٹی ایس کی بجائے امیدواروں کی قابلیت جاننے کا کوئی دوسرا طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہیے۔

بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر عثمان کاکڑ کے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں بھرتیوں سے متعلق سوال کے معاملے پر سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی جانب سے مشتہر آسامیوں پر تقرریوں کے لئے این ٹی ایس کی جانب سے امتحان کے معاملے پر خدشات کا اظہار کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امتحان کے طریقہ کار کو بہتر بنائے بغیر شفاف ملازمتوں کو یقینی نہیں بنایا جاسکتا۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ سنجیدہ معاملہ سے ملازمتیں پسند و ناپسند کی بنیاد پر نہیں دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کرکے چھان بین کرائی جائے۔ سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ این ٹی ایس ٹیسٹ کا نظام کامیاب نہیں رہا۔ اس مسئلے کو ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کی بجائے امیدواروں کی قابلیت جانچنے کا معیار طریقہ کار اختیار کیا جائے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ این ٹی ایس کے ٹیسٹ کے نام پر امیدواروں سے کروڑوں جمع کرلئے گئے اس معاملے پر ہم نے ماضی میں بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اب بھی اسے کمیٹی کے سپرد کیا جائے تاکہ اصل صورتحال سامنے آسکے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بلوچستان میں 64 آسامیوں کے لئے ہزاروں درخواستیں جمع ہوئیں۔ امیدواروں سے فیس کے نام پر رقم بٹوری گئی‘ یہ بہت بڑا ظلم ہے۔

سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ اب ملازمت بھی پیسے سے ملتی ہے۔ غریب امیدواروں پر ملازمت کے دروازے بند ہوگئے‘ قابلیت کی کوئی قدر نہیں رہی۔ معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس کا کوئی معیار نہیں ہے نہ ہی یہ میرٹ پر فیصلے کرتے ہیں۔ اس ادارے کے سربراہ کی تو اپنی ڈگری جعلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کا کوئی تو طریقہ کار ہونا چاہیے۔

سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ میرٹ پر آنے والے امیدواروں کو ملازمت کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ این ٹی ایس پیسہ بٹورنے کا ذریعہ ہے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ غریب کے بیٹے پر اب ملازمت کے دروازے بند ہو چکے ہیں، عام آدمی اخراجات کیسے پورے کر سکتا ہے۔ ٹیسٹ ضرور ہونا چاہیے لیکن ان کی اتنی بھرمار نہیں ہونی چاہیے۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ این ٹی ایس کاروبار بن چکا ہے اس نظام میں بہت خرابیاں ہیں اس کی نگرانی کا کوئی طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے۔