اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے والا سعودی طالبعلم داعش کا خطرناک ترین ممبر بن گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 11 جنوری 2017 12:11

ریاض (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 جنوری 2017ء) :سعودی عرب سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والا ایک طالبعلم داعش کے ہتھے چڑھ گیا جس کے بعد اس نے شام میں دہشتگرد کے طور پر زندگی گزاری جس کے بعد یہ طالبعلم داعش کا سب سے خطرناک ممبر بن کر اُبھرا۔ تفصیلات کے مطابق 30 سالہ سیاری نامی یہ طالبعلم ، جو نیوزی لینڈ میں انجینئیرنگ کی ڈگری میں ناکام ہو گیا تھا، 2014ء میں ناکام ہونے کے بعد سیدھا شام کی جنگ میں حصہ لینے کے لیے پہنچ گیا۔

جعلی پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے سیاری شام سے ترکی اور ترکی سے سوڈان پہنچا۔ سوڈان میں سیاری کی ملاقات انتہائی مطلوب شخص عقاب العطیبی سے ہوئی جسے بعد میں سعودی عرب میں مار دیا گیا تھا۔ سوڈان سے سیاری یمن پہنچ کر غیر قانونی طریقے سے واپس سعودی عرب میں داخل ہو گیا۔

(جاری ہے)

سعودی حکام کی جانب سے اگست 2015ء میں ہونے والے ہنگامی فورس کی مسجد پر حملے کی تفتیش کے دوران سیاری کا نام سامنے لایا گیا۔

اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس میں 15 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ ایک ماہر نفسیات نے بتایا کہ سیاری ایک دوہری شخصیت کا حامل ہے جسے کسی نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو کسی مثبت طریقے میں استعمال کرنے کی جانب متوجہ نہیں کیا اور یہی وجہ ہے کہ سیاری نے خود کش جیکٹس بنانا شروع کر دیں۔ انہوں نے بتایا کہ بم دھماکوں سے سیاری کو یوں لگتا ہے جیسے وہ اپنے خیالات میں ہی ایک لیڈر بن گیا ہے اور یہ سب بہت اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سیاری کی یہ حالت معاشرے سے منفی رویے کی وجہ سے ہوئی۔ جس کے بعد اس نے تمام قانون اور روایات توڑنے کی ٹھانی۔

متعلقہ عنوان :