ہم نے اصلاحات کے ذریعے پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزاد کرکے با اختیار ادارہ بنایا ہے،

پرویز خٹک ماضی کی روایات کے برعکس اپنے اختیارات اداروں کو منتقل کئے ہیں اور سیاسی مداخلت ختم کی ہے،وزیر اعلی خیبر پختونخوا

منگل 10 جنوری 2017 23:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جنوری2017ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہم نے اصلاحات کے ذریعے پولیس کو سیاسی مداخلت سے آزاد کرکے با اختیار ادارہ بنایا ہے۔ ہم پولیس کو ایک مستقل فورس بنار ہے ہیں جو حکمرانوں کی تابع فرمانی کی بجائے عوام کی خدمت کرنے لگی ہے۔ ہم نے ماضی کی روایات کے برعکس اپنے اختیارات اداروں کو منتقل کئے ہیں اور سیاسی مداخلت ختم کی ہے۔

ہم نے قوم کو ایک ایسا مربوط اور شفاف نظام دیا ہے جو عوامی توقعات کے مطابق ڈلیور کر رہا ہے۔ہم نے مل جل کر باہمی کاوشوں کے ذریعے نظام کی تبدیلی کے اس عمل کو کامیاب بنانا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں خیبر پختونخوا پولیس بل 2016پرسلیکٹ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزراء سکندر شیر پائو،عنایت اللہ خان،امتیازشاہد قریشی،شاہ فرمان،مشیر اطلاعات مشتاق غنی، ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر مہر تاج روغانی،اپوزیشن لیڈر لطف الرحمٰن، اراکین صوبائی اسمبلی، فخر اعظم وزیر، صاحبزادہ ثناء اللہ، محمود احمد بٹنی، سردار حسین بابک، نور سلیم ملک، نگہت اورکزئی، گل صاحب خان خٹک، آمنہ سردار، بخت بیدار، زر گل خان، ایڈووکیٹ جنرل اور دیگرمتعلقہ حکام نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قانون سازی اور اصلاحات کے مجموعی عمل کا بنیادی مقصد اداروں کو فعال بنانا اور نظام میں شفافیت لانا ہے۔ ہم نے عوام کے لئے آسانیاں پیدا کی ہیں اور بہتری کے اس عمل کو مزید آگے لے کر جانا ہے۔ صوبائی حکومت نے جملہ قانون سازی اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر کی ہے۔ کسی کی رائے کو بلڈوز نہیں کیا گیا۔ ہمیں اصلاحات کے مجموعی عمل میں قومی مفاد کو پیش نظر رکھنا ہے۔

اگر اپنی مرضی اور خواہش کو ترجیح دیں گے تو تضادات جنم لیں گے۔ ہم نے اجتماعی معاملات میں اجتماعی فیصلے کی روایت قائم کی ہے۔ اسکے نتائج سامنے آ ر ہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے سسٹم کو ٹھیک کیا ہے ۔ عوام نے ووٹ بھی اسی مقصد کے لئے دیا ہے اور یہی ہمارا منشور ہے۔ قانون کی بالادستی کے بغیر ایک خوشحال معاشرے کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔ہماری بدقسمتی ہے کہ ماضی میں ذاتی پسند و نا پسند پر فیصلہ سازی اور اداروں میں سیاسی مداخلت جیسی تباہ کن روایات ڈالی گئی ہیں۔ان روایات نے نظام کو مجموعی طور پر نا کارہ بنا دیا تھا۔ ہم نے نہ صرف ان کمزوریوں کو دور کرنا ہے بلکہ مستقبل میں ان کا مکمل سد باب بھی کرنا ہے تاکہ آئندہ نظام میں مداخلت کی کوئی جرات نہ کر سکے۔

متعلقہ عنوان :