پی سی بی نے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز (فیکا) کے 'مخدوش سیکیورٹی' کے بیان کو مسترد کردیا

فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) نے کرکٹ اور بالخصوص پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچایا ہے،پی سی بی

منگل 10 جنوری 2017 23:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 جنوری2017ء) پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسوسی ایشن نے کرکٹ اور بالخصوص پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچایا ہے۔فیکا نے اپنے ایک بیان میں کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے فائنل کے لیے لاہور جانے سے منع کرتے ہوئے 'پاکستان میں سیکیورٹی معاملات کو مخدوش' قرار دیا تھا۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں فیکا کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک اہم معاملے پرایک غیر ذمہ دارانہ سوچ کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ فیکا، پاکستان سے ہزاروں میل دور بیٹھا ہوا ہے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ فیکا، لاہور کی سیکیورٹی کے حوالے سے منفی بیان دینے سے قبل کسی بااعتماد سیکیورٹی ماہر کا نام نہیں لے سکی۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ فیکا کے اس دعوے میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ 'ٹارگٹڈ حملوں' کی پیش گوئیاں جاری ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ لاہور میں برطانوی طرز کا 'سیف سٹی' سیکیورٹی منصوبہ شروع ہوچکا ہے۔

پی سی بی نے حالیہ سالوں میں کینیا، زمبابوے، بنگلہ دیش کی ویمن کرکٹ ٹیم، افغانستان اور ملائیشیا کی قومی کرکٹ ٹیموں کی کراچی اور لاہور میں بغیر کسی مسئلے کے میزبانی کی ہے۔پی سی ایل کے فائنل کے حوالے سے بورڈ کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے فائنل میں سیکیورٹی انتظامامت کے لیے حکومت نے 3 ہزار فوجی اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے کی ضمانت دی ہے۔

پی سی بی کھلاڑیوں کے سفر کے لیے محفوظ بسیں اور وی وی آئی پی سیکیورٹی پروٹوکول دے گا۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ غیرملکی کھلاڑیوں جونٹی رہوڈز، برائن لارا، کرٹلی ایمبروز، گلین مک گرا، ڈین جونز، مارک بوچر، مارون اتاپتو، ہرشل گبز، ڈیمین مارٹن، اینڈی رابرٹس، ڈینی مورس، سنتھ جے سوریا، اینڈریوسائمنڈز، اجے جدیجا، روبن اسمتھ، کیمرون ڈیلپورٹ اور دیگر پر مشتمل گروپ پاکستان ٹیلی ویڑن کے پروگرام کے لیے اکثر پاکستان کا دورہ کرتے رہے ہیں جو اس بات کی کھلی نشانی ہے کہ پاکستان غیرملکی کھلاڑیوں کے لیے ایک محفوظ ملک ہے۔واضح رہے کہ پی ایس ایل کو سرفہرست بین الاقوامی کھلاڑیوں کی جانب سے لاہور میں کھیلنے کی تصدیق ہوچکی ہے اور پی سی بی کرکٹ کو پاکستان واپس لانے کے لیے پرعزم ہے۔