پانامہ لیکس جیسے قصوں کا سبھی کو خیال ہے ،ہسپتال میں دوائی نہ ملنے سے مرنے والے مریض کا کسی کو کوئی خیال نہیں‘ تہمینہ درانی

احتساب کا شور شروع ہوچکا جو کہ خوش آئند ہے، حکمرانوں کو ایدھی سٹائل اپنا نا ہو گا‘ کوئی بھی حکومت پاکستان کو سوشل ویلفیئر سٹیٹ نہیں بنا سکی، اگر سیاسی جماعتوں نے ویلفیئر سٹیٹ کی سیاست نہ کی تو لو گ انہیں مسترد کر دینگے ‘سربراہ ٹی ڈی فائونڈیشن کی اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس

منگل 10 جنوری 2017 20:55

پانامہ لیکس جیسے قصوں کا سبھی کو خیال ہے ،ہسپتال میں دوائی نہ ملنے سے ..

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2017ء) ٹی ڈی فائونڈیشن کی سربراہ تہمینہ دورانی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس جیسے قصوں کا سبھی کو خیال ہے لیکن ہسپتال میں دوائی نہ ملنے سے مرنے والے مریض کا کسی کو کوئی خیال نہیں،احتساب کا شور شروع ہوچکا ہے جو کہ خوش آئند ہے، حکمرانوں کو ایدھی سٹائل اپنا نا ہو گا،آج تک آنے والی ایک بھی حکومت پاکستان کو سوشل ویلفیئر سٹیٹ نہیں بنا سکی، اگر سیاسی جماعتوں نے ویلفیئر سٹیٹ کی سیاست نہ کی تو لو گ انہیں مسترد کر دیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہو ں نے ڈیفنس میں اپنی رہائش گاہ پرپر یس کانفرنس کر تے ہوئے کیا۔ تہمینہ درانی ںنے کہا کہ میں نے ٹی ڈی ایف (تہمینہ دورانی فائونڈیشن ) کو ایک تحریک بنا نے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ ایدھی فائونڈیشن کے شانہ بشانہ مل کر پاکستان کو سوشل ویلفیئر سٹیٹ بنانے کے لئے کام کر ے گی،اس تحریک کا مقصد ایدھی مرحوم کے فلسفے اور نظریئے کو اپنانا ہے ۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ وسائل کی نیچے تک ترسیل انتہائی ضروری ہے ،ایلیٹ کلاس اور عام عوام کے درمیان فاصلے کم کرنے کے لئے کام کر نے کی ضرورت ہے ،اگر یہ نظام تبدیل نہ کیا گیا توپھر وہی طبقہ غالب رہے گا جو گزشتہ کئی سالوں سے غالب ہے۔ انہو ں نے کہا کہ کئی برس پہلے جب میں نے نظا م کی تبدیلی کے لئے بھوک ہڑتال کی تھی تواس وقت کسی ایک بھی سیاسی جماعت کے منشور میں احتساب شامل نہیں تھا لیکن آج ہر طرف احتساب کا شور شروع ہو چکا ہے جو کہ خوش آئند ہے ، احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے اور ہم منزل تک پہنچ چکے ہیں ،اب حکمران طبقہ اکیلے حکمرانی نہیں کر سکتا بلکہ اسے عوام کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلنا ہوگا یعنی عوام کو اس کے تمام بنیادی حقوق دینا ہوں گے۔

انہو ں نے کہا کہ اس ملک کے مسائل کا حل صرف اور صرف ایک ہے اور وہ ہے کہ اسے سوشل ویلفیئر سٹیٹ بنایا جائے ، اب رخ بدلنے کا وقت آچکا ہے ، لو گ باشعور ہو چکے ہیں ۔ پاکستان کو کوئی ایک خاندان یا مخصوص حکمران جماعت سوشل ویلفیئر سٹیٹ نہیں بنا سکتی بلکہ یہ ایک طویل عمل ہے ۔ اس ملک کی بیوروکریسی درحقیقت سب سے بڑا حکمران طبقہ ہے ، وہ تو عوام کے ساتھ بات تک کرنے کو تیار نہیں ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں تہمینہ دررانی نے کہا کہ پا نامہ لیکس ایک قصہ ہے ، ایسے بہت سے قصے پہلے بھی نکلتے رہے اور آئندہ بھی نکلتے رہیں گے ،اس لیے آج یہ قصہ ہے تو کل کو ئی اور قصہ ہوگا ، ان قصوں کا سبھی کو خیال ہے لیکن ہسپتال میں دوائی نہ ملنے سے مرنے والے مریض کا کسی کو کوئی خیال نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ تہمینہ دورانی فائونڈیشن پا کستان کو سوشل ویلفیئر سٹیٹ بنانے کیلئے عملی طورپر کام کا آغاز کر رہی ہے ، ہمیں جامشورو، کوئٹہ ، بلوچستان ، گوادر ،میانوالی اور ددیگر جگہوں پر زمین مل چکی ہے ،جہاں اس غیر سرکاری تنظیم کے مراکز بنائے جائیں گے اور عام لو گوں کی دہلیز پر بنیادی وسائل کی فراہمی کیلئے کام کریں گے ۔