سینیٹ ، اپوزیشن جماعتوں کا وزیرداخلہ کے ریمارکس کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ

اعتزاز کے کہنے سے کوئی بات سچ تو نہیں ہو سکتی ،ان کی عادت ہے کہ یہ ہر چیز کو حکومت کے گلے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ،اپوزیشن سچ بھی بولے جہاں تک کالعدم تنظیمو ں کا معاملہ ہے تو دہشت گردی اور فرقہ واریت کو الگ الگ دیکھا جائے، چوہدری نثار علی کا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی تنقید کا جواب

منگل 10 جنوری 2017 20:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 جنوری2017ء) اپوزیشن جماعتیں دہشت گردی اور فرقہ وارایت کے بارے میں وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان کے مبینہ قابل اعتراض ریمارکس کے خلاف سینٹ سے واک آئوٹ کر گئیں۔ منگل کو ایوان بالا میں وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان پر ان کے تفصیلی بیان کے بعد اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزاز احسن نے ان پر بلاواسطہ طور پر فرقہ وارانہ و کالعدم تنظیموں سے واسطہ تعلق کا الزام عائد کیا جس پر نکتہ وضاحت پر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ ان کے کہنے سے کوئی بات سچ تو نہیں ہو سکتی، ان کی عادت ہے کہ یہ ہر چیز کو حکومت کے گلے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ،اپوزیشن سچ بھی بولے جہاں تک کالعدم تنظیمو ں کا معاملہ ہے تو دہشت گردی اور فرقہ واریت کو الگ الگ دیکھا جائے۔

(جاری ہے)

دہشت گردتنظیمیں سوات ،جنوبی و شمالی وزیرستان ایجنسیوں کی پیداوار ہیں جبکہ فرقہ واریت شیعہ سنی کی لڑائی کا شاخسانہ ہیں اور بدقسمتی سے یہ معاملہ ساڑھے تیرہ سو سالوں سے چلا آرہا ہے۔ دہشت گردی اور فرقہ واریت کو الگ الگ تناظر میں دیکھا جائے ۔ جہاں تک میری دفاع پاکستان کونسل سے ملاقاتوں کا تعلق ہے تو یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ اس کونسل کے اہم ترین لوگ سابقہ حکومت میں ایوان صدر جاتے رہے اگر یہ اتنے ہی مخالف ہیں تو سابقہ حکومت میں فرقہ ورانہ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع کیوں دیا گیا انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ ضرب عضب آپریشن کی کامیابی سب کی کامیابی ہے اور اس حوالے سے ریکاردڈ ایوان میں پیش کیا تھا ۔

اگر حقائق کے منافی ہوا تو میں ایوان میں آکر معذرت کر لوں گا اور اگر یہ غلط ثابت ہوں اور معذرت نہ کر سکیں تو کم ازکم دل ہی دل میں شرمندگی محسوس کریں۔ جب تو کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ وزیرداخلہ کے اس بیان کے بعد چیئرمین سینٹ نماز مغرب کے لئے وقفے کا اعلان کرنے لگے تو اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزاز احسن نے وزیرداخلہ کے بعض ریمارکس پر اعتراض کیا اورواک آئوٹ کا اعلان کیا جس پر اپوزیشن اراکین ایوان سے باہر چلے گئے ۔ چیئرمین سینٹ نے قائد ایوان کو ہدایت کی کہ وہ انہیں منا کر لے آئیں۔