طیبہ تشدد کیس کے ملزموں کو پروٹول کے ساتھ جج کے چیمبر کے ساتھ نکالا گیا، بچی پر تشدد کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے، نیب صدارتی آرڈیننس پارلیمنٹ کے منہ پر طمانچہ ہے ، پلی بارگین کا اختیار ختم کرنے سے متعلق قانون کو 1985سے نافذ کیا جائے

پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر بابر اعوان کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 9 جنوری 2017 22:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جنوری2017ء) پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ طیبہ تشدد کیس کے ملزموں کو پروٹول کے ساتھ جج کے چیمبر کے ساتھ نکالا گیا، بچی پر تشدد کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے، نیب صدارتی آرڈیننس پارلیمنٹ کے منہ پر طمانچہ ہے ، پلی بارگین کا اختیار ختم کرنے سے متعلق قانون کو 1985سے نافذ کیا جائے ۔

وہ پیر کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نیب کے قانون میں ترامیم کا صدارتی آرڈیننس پارلیمنٹ کے منہ پر طمانچہ ہے ، نیب کے قوانین میں ترامیم کے لئے بنائی جانے والی پارلیمانی کمیٹیمک مکا کے لئے بنائی گئی ، کمیٹیمیں میرے اور اعتزاز احسن جیسے سینئر قانون دانوں کو نظر انداز کر کے ان لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو دو گھنٹے کے لئے بھی عدالت کے احاطے میں نہیں گئے ، یہ آرڈیننس کیوں لایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پلی بارگین بے ایمانی ہے ، اس کی تفتیش اب عدالتیں کریں ، قانون کے مطابق جس نے پلی بارگین کی ہو وہ ساری عمر انتخابات نہیں نہیں لڑ سکتا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار پلی بارگین کر کے باہر آیا تھا ۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ نیانیب قانون 1985سے لاگو کیا جائے،موجودہ پارلیمنٹ بے بس ہوچکی ہے ایسی بے بس پارلیمنٹ جونیجو کی بھی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ شہر اقتدار میں طیبہ نامی بچی کے ساتھ جو کچھ ہوا ملزمان کو جج کے چیمبر سے پروٹوکول کے ساتھ نکالا گیا، یہاں پر کوئی شخص اونچی آواز میں بات بھی کرے تو تو کارسرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے ، یہاں سات دن تک طیبہ کا میڈیکل نہیں کرنے دیا گیا لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ، طیبہ تشدد کیس کے ملزموں کے خلاف قانون اور آئین کے تحت احتساب بیورو کو ختم کر کے سیف الرحمان نامی احتساب بیورو بنائی جا رہی ہے ۔ شیخ رشید نے درست کہا کہ 30میں 26ماہ ان کا مائیک بند رکھا گیا۔(ار)

متعلقہ عنوان :