پیمرا نے ضابطہ اخلاق سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے میڈیا ہائوسز اور صحافیوں کے ساتھ مشاورتی پروگرام کا آغاز کردیا

پہلی ورکشاپ کا موضوع ’’ضابطہ اخلاق۔ایک اجتماعی ذمہ داری‘‘ تھا ، صحافیوں اور اینکر پرسنز کی شرکت، چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا ورکشاپ سے خطاب

پیر 9 جنوری 2017 18:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2017ء) پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ضابطہ اخلاق کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے میڈیا ہائوسز اور صحافیوں کے ساتھ مشاورتی پروگرام کا آغاز کردیا ہے ،ْ پہلی ورکشاپ کا موضوع ’’ضابطہ اخلاق۔ایک اجتماعی ذمہ داری‘‘ تھا جس میں معروف صحافیوں اور ٹی وی اینکر پرسنز نے شرکت کی۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد الیکٹرانک میڈیا کے ضابطہ اخلاق 2015ء پر کھلی بحث کرنا اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی آراء کو شامل کرنا ہے تاکہ پیمرا کے ریگولیٹری امور کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں پیمرا کی ٹیمیں چاروں صوبوں میں جائیں گی اور پریس کلبوں کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی، رپورٹرز اور طلباء کو پیمرا کی پینل بحث میں اپنی آراء کے اظہار کیلئے مدعو کیا جائیگا ابصار عالم نے کہا کہ لوگ نجی ٹی وی چینلز پر خبروں اور حالات حاضرہ کی سنسنی خیزی سے تنگ آ چکے ہیں جو اب سپورٹس اور مذہبی چینلز کی جانب راغب ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حالیہ جائزہ کے مطابق 65 فیصد افراد پاکستانی ڈراموں، 36 فیصد اسلامی چینلز، 34 فیصد سپورٹس چینلز، 28 فیصد مارننگ شوز اور 21 فیصد نیوز اور کرنٹ افیئرز چینلز کو دیکھتے ہیں۔

سیاسی ٹاک شوز میں تکرار کے باعث لوگ دیگر چینلز کو ترجیح دے رہے ہیں اور ایسے ٹاک شوز ان چینلز کی انتظامیہ کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر تعلقات عامہ پیمرا طاہر شیخ نے کہا کہ چینلز پر بریکنگ نیوز جاری کرنے سے قبل مناسب ہوم ورک نہیں کیا جاتا جو طیارہ حادثہ کی آڈیو جیسی غیر مصدقہ خبروں کی براڈ کاسٹنگ کا باعث بنتا ہے۔ رانا جواد نے کہا کہ سوشل میڈیا پر خبریں تیزی سے پھیلتی ہیں اور متعلقہ محکمے ان کی تصدیق نہیں کرتے۔

متعلقہ عنوان :