فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کو ترقی دے کر برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں، اسٹیٹ بینک
ای کامرس اور انٹرنیٹ کی سہولت عام ہونے سے صنعت کو ترقی ملی،تیار شدہ غذاؤں کے فروغ سے زرعی شعبے میں بھی بہتری لائی جاسکتی ہے، معاشی جائزہ رپورٹ
پیر 9 جنوری 2017 15:27
(جاری ہے)
مرکزی بینک کے مطابق فوڈ پروسیسنگ کی صنعت میں حقوق دانشوراں کے تحفظ، عالمی سطح پر تسلیم شدہ کوالٹی کے معیارات کے نفاذ اور کو آپریٹیو فارمنگ کو فروغ دے کر فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے ذریعے بھرپور معاشی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آفپاکستان نے سہ ماہی رپورٹ کے خصوصی سیکشن میں فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی افادیت اور چیلنجز کا احاطہ کرتے ہوئے اس شعبے کی مستحکم بنیادوں پر ترقی کے لیے تجاویز دی ہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں ابھرتی ہوئی مڈل کلاس، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، برسرروزگار خواتین کی تعداد میں اضافے، پھیلتے ہوئے شہروں اور غذائیت بخش اور حفظان صحت کے مطابق تیار کردہ غذا کی اہمیت کے بارے میں آگہی نے تیار غذاؤں کی صنعت کے لیے کاروباری نقشہ یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافے، آن لائن خریداری پر صارفین کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور معتبر ڈیلیوری نیٹ ورک کی دستیابی نے صارفین کو ویب سائٹ کے ذریعے کھانے آرڈر کرنے کے طریقوں کے استعمال کی ترغیب دی ہے۔ اس کے ساتھ ریٹیل اسٹورز کے پھیلتے ہوئے نیٹ ورک کی وجہ سے بھی اس رجحان کو تقویت مل رہی ہے۔اسٹیٹ بینک نے گھریلو آمدنی و اخراجات سروے کے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2005 تک تیار غذاؤں پر اوسط ماہانہ خرچ 303روپے سے بڑھ کر 2014تک 1009روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ اسی مدت کے دوران دیگر تمام اہم غذائی اشیا پر اوسط خرچ کا تناسب 39.7فیصد سے کم ہوکر 35.3فیصد کی سطح پر آچکاہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق غذائی پروسیسنگ کی صنعت زرعی شعبے میں معاشی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اس شعبے کی ترقی سے پروسیسنگ آلات ومشینری، ریفریجریٹڈ گاڑیوں، کنٹینرز اور غذائی معیار کی پیکجنگ کی طلب بڑھنے کے ساتھ نقل و حم اور رسدی زنجیر بشمول ٹرانسپورٹ، ویئرہاؤسنگ اور ڈسٹری بیوشن کے شعبوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ غذائی پروسیسنگ ملک کی برآمدات میں بھی اضافے کا سبب بنے گی اس وقت ملک کی 4سے 4.5ارب ڈالر کی غذائی برآمداتمیں چاول کی برآمدات کا حصہ 50فیصد کے لگ بھگ ہے۔ پروسیسنگ کی صنعت سے قریبی روابط کاشتکاروں و اچھی اور مستحکم آمدنیکمانے کا موقع مہیا کرتے ہیں اور زرعی شعبے میں جدید رجحانات اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ ملتا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں غیر دستاویزی کاروبار، معیار بندی کے فقدان اور چھوٹے رقبے پر کاشت کو فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے لیے سرفہرست چیلنج قرار دیا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک کے ذریعے ناکافی تحفظ کی وجہ سے چھوٹے اشیا سازوں کو برانڈڈ مصنوعات کی لیبل اور پیکجنگ کیباآسانی نقل تیار کرنے کا موقع ملتا ہے جس سے تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری مشکل ہوجاتی ہے۔ غیردستاویزی فرمز بڑی کمپنیوں کے لیے بڑا چیلنج ہیں غیردستاویزی فرمز نہ صرف ٹیکس کی ادائیگی میں پیچھے ہوتی ہیں بلکہ کم کوالٹی کی وجہ سے ان فرموں کی تیار کردہ غذائی اشیا سستی بھی ہوتی ہیں۔مزید تجارتی خبریں
-
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ
-
برائلر گوشت کی قیمت مستحکم ، فارمی انڈے مہنگے
-
انٹر بینک میں پاکستانی روپیہ ڈالر کے سامنے ڈٹا رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں روپیہ نے ڈالر کی قدر کو گرا دیا
-
سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار
-
سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
-
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی ،ہنڈرڈانڈیکس نے67 ہزارکی حدعبورکرلی
-
دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
-
بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری،24گھنٹوں کے دوران مزید390افراد بجلی چور پکڑ ے گئے
-
اٹلی میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں سالانہ بنیادوں پر16.4 فیصدکی نموریکارڈ
-
برائلر گوشت کی قیمت میں15روپے کلو اضافہ، فارمی انڈے بھی مہنگے
-
عالمی منڈی کے زیراثر لوہے کی فی ٹن قیمت میں 22 ہزار روپے تک کمی
-
گوشت اورگوشت سے بنی اشیائ کی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پراضافہ ریکارڈ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.