مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے حریت کانفرنس کیساتھ بات چیت شروع کی جائے، سابق بھارتی وزیر خارجہ

کشمیرمیں آر ایس ایس کیخلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے، یشونت سہنا نے رپورٹجاری کردی مرکزی حکومت کو ریاست خاص کر وادی کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق اپنی پوزیشن بہتر بنانے کا مشورہ

اتوار 8 جنوری 2017 14:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جنوری2017ء) سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہاکی سربراہی میں مقبوضہ وادی کے دورے پر آئی ہوئی ٹیم نے کشمیر کے متعلق رپورٹ جاری کردی۔ گزشتہ روز جاری کردہ رپورٹ میں مرکزی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ریاست خاص کر وادی کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی پوزیشن بہتر بنائے جبکہ سیکورٹی فورسز کو بھی عام لوگوں کے ساتھ اچھا برتاو کیا جانا چاہئے۔

رپورٹ میں عام لوگوں کو کشمیر کے متعلق مباحثے کرنے کی اجازت دینے ، لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے ،سیول سوسائٹیز اور پولیس کے درمیان میٹنگیں منعقد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ٹیم نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طورپر حریت سمیت تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کریں تاکہ کشمیر مسئلے کو حل کرنے کی راہ نکل سکے۔

(جاری ہے)

سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا کی سربراہی میں کشمیر کے دورے پر آئی ہوئی ٹیمکی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیری چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے فوری طورپر مرکز کو اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں امن واما ن کو بحال کیا جاسکے۔ فورسز کو بھی اس سلسلے میں پابند بنانا چاہئے کہ وہ عام لوگوں کے ساتھ حاکم کے بجائے خادم کی طرح سلوک روا رکھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ ریاستی حکومت نے پولیس ریفارمز کمیٹی تشکیل دی ہے مرکزی حکومت کو ا س سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا ہے اور سٹیٹ انفارمیشن کمشنر کو فوری طورپر تعینات کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ لوگوں کے مسائل کا ازالہ ہو سکے۔ مرکزی ٹیم نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اٴْن لڑکوں کی فوری طورپر کونسلنگ شروع کریں جنہیں پتھرائوکے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے تاکہ انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جاسکے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ لوگوں کو میٹنگیں منعقد کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے تاکہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کرسکیں جبکہ اس سلسلے میں سیول سوسائٹیز کو بھی لوگوں کے ساتھ ملنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے۔ لوگوں اور پولیس کے درمیان خلیج کو کم کرنے پر زور دیتے ہوئے مرکزی ٹیم نے رپورٹ میں کہا ہے کہ پولیس اور لوگوں کے درمیان تال میل وقت کی اہم ضرورت ہے۔

پی ڈی پی اور بی جے پی نے حکومت تشکیل دینے سے پہلے ایجنڈا آف الائنس ترتیب دیا جس کی رو سے حریت کانفرنس اور پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے پر زور دیا گیا ہے۔مرکزی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا گیاکہ وہ اپنے وعدئوں کو پورا کریں اور فوری طورپر مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں تاکہ کشمیر میں امن وامان کو قائم کیا جاسکے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے دوران لوگوں نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ مرکزی حکومت نے کشمیریوں کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کشمیری مانتے ہیں کہ انصاف نہ ملنے کے باعث وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیریوںمیں آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے خلاف شدید غم وغصہ ہے کیونکہ اٴْس نے جموں میں ریلی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ وہ ریاست کو ہندو ریاست بنانے کا متمنی ہے۔

نوجوانوں کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران کشمیر میں بے تحاشہ طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے ، حالیہ ایجی ٹیشن کے دوران خواتین کو بھی پلیٹ چھروں کا نشانہ بنایا گیا حالانکہ بھارت کی مختلف ریاستوںمیں بھی پٴْر تشدد احتجاجی مظاہرئے ہوتے ہیں جس دوران طاقت کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد پولیس وفورسز کو نوجوانوں کو اندھا کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی اور پیلٹ چھروں کا بے تحاشہ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد بینائی سے محروم ہو گئے۔