روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدارتی انتخاب پر اثرانداز ہونے کے سائبرحملوں کا حکم دیا تھا۔ امریکی انٹیلی جنس کی ڈی کلاسی فائیڈ رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 7 جنوری 2017 13:41

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدارتی انتخاب پر اثرانداز ہونے کے ..

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07جنوری۔2017ء) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدارتی انتخاب پر اثرانداز ہونے کے سائبرحملوں کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ روز افشا کی گئی امریکی انٹیلی جنس کی تازہ ترین ڈی کلاسی فائیڈ رپورٹ کو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو دی جانے والی سرکاری بریفنگ کے چند ہی گھنٹوں کے اندر جاری کیا گیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی خفیہ اداروں نے 2016ءکے انتخابات سے وابستہ اہداف کے خلاف سائبر کارروائیاں کیں، جن میں دونوں اہم سیاسی پارٹیاں شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیوٹن اور روسی حکومت نے منتخب صدر، ٹرمپ کے لیے واضح ترجیح کا منصوبہ تیار کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ پیوٹن اور روسی حکومت کی یہ خواہش تھی کہ منتخب صدر کے انتخاب کے امکانات میں مدد دی جائے جبکہ جہاں کہیں ممکن ہو سابق وزیر خارجہ، کلنٹن کو بدنام کیا جائے ہیلری کا عوام کی نظروں میں ٹرمپ کے برعکس ناموافق تاثر پیدا ہو۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ پیوٹن کا متعدد مغربی سیاسی رہنماو¿ں کے ساتھ کام کرنے کا کارگر تجربہ رہا ہے، جن کے کاروباری مفادات ا±ن کو روس سے لین دین پر زیادہ آمادہ کرتے ہیں۔ماسکو کی قربت کی مہم سے قبل روس کی جانب سے پیغام رسانی کی حکمتِ عملی کا سلسلہ چلتا ہے، جس میں انٹیلی جنس کی پوشیدہ کارروائیاں کی جاتی ہیں، جیسا کہ سائبر کی حرفت؛ جب کہ پسِ پردہ روس کے سرکاری اداروں کی سرگرمیان شامل ہوتی ہیں، جن میں ابلاغ عامہ کے لیے سرکاری رقوم کی پیش کش، ثالثی کا کردار ادا کرنے والے دور کے فریق، اور سماجی میڈیا کے اجرتی صارفین شامل ہوتے ہیں۔

الیکشن کے دِن کے بعد رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسی انٹیلی جنس نے ’اسپیئر فشنگ‘ کی مہم کا آغاز کیا جس میں حکومتِ امریکہ کے ملازمین کو ہدف بنایا گیا جن میں نیشنل سکیورٹی، دفاع اور خارجہ پالیسی کی شعبوں سے متعلق ادارے، امریکی تھنک ٹینکس اور غیر سرکاری تنطیمیں شامل ہیں۔رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ’وکی لیکس‘ کے ذریعے کیے گئے انکشافات میں کسی جعل سازی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کچھ ثبوت میسر آیا ہے جس سے روس کی فوجی انٹیلی جنس ایجنسی (جی آر یو) نے مواد افشا کیا جو ا±س نے ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی اور سینئر ڈیموکریٹک اہل کاروں سے اخذ کرکے ’وکی لیکس‘ کے حوالے کیا۔

متعلقہ عنوان :