ْانسانوں کو لاپتہ رکھنا آئین کی خلاف ورزی اور عدلیہ کی توہین ہے ، علامہ اورنگزیب فاروقی

نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں اہل سنت کو نشانہ بنانا زیادتی ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے تحریک جاری ، سنی ایکشن کمیٹی کے ملک بھر میں مظاہرے

جمعہ 6 جنوری 2017 22:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2017ء) لاپتہ رہنمائوں اور کارکنان کی بازیابی کیلئے اہل سنت والجماعت کی احتجاجی تحریک جاری ، دوسر ے مرحلے میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میںسنی ایکشن کمیٹی کے تحت مظاہرے ، کراچی میں پریس کلب پر بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں اہل سنت والجماعت اور سنی ایکشن کمیٹی کے کارکنان نے شرکت کی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر سنی ایکشن کمیٹی پاکستان علامہ اورنگزیب فاروقی ، علامہ ربنوازحنفی ، علامہ تاج محمد حنفی ،سید محی الدین شاہ ، مولانا خالد محمود ، مولانا عادل عمر ، امیر فضل خالق ، کامران معاویہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پرامن احتجاجی تحریک لاپتہ ہونے والے رہنمائو ں اور کارکنان کی بازیابی کیلئے ہے ، ہمارا سوال ہے کہ لاپتہ اہل سنت رہنماء اور کارکنان کہاں ہیں ، ان کا جرم کیا ہے ، ہمارے ساتھ رواں سلوک غیر انسانی ، غیرآئینی ، جبری اور انسانیت کی توہین ہے،اہل اقتدار اور سیاست دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے نواز شریف کے بیٹے حسن ،حسین نواز کو لاپتہ کردیا جائے یا آصف زرداری کے بیٹے بلاول بھٹو کو کرپشن کی تحقیقات کیلئے لاپتہ کردیا جائے توکیا وہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے اور آئین کی خلاف ورزی کرنے کا شور نہیں مچائیں گے ، کیا اہل سنت رہنمائوں اورکارکنان کو لاپتہ غیر آئینی عمل نہیں ہے ،حکمران بتائیں کیا وہ اہل سنت کو لاپتہ کرکے غیر آئینی عمل کے مرتکب نہیںہورہے ،جو زیادتیاں ہمارے ساتھ ہو رہی ہیں وہ کل ان کیساتھ بھی ہوسکتی ہیں ، ہم عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان لاپتہ لوگوں کی جبری گمشدگی کا نوٹس لیں ، مظلوموں کی نگاہیں انصاف کی فراہمی کیلئے عدلیہ کی طرف لگی ہوئی ہیں ، انصاف کی کرسی پر براجمان چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے مائوں کے لاپتہ جگر گوشوں کی بازیابی کا حکم دیں، لوگوں کو لاپتہ رکھنا عدلیہ کی توہین ہے اور عدلیہ کی توہین جرم ہے ، عدلیہ اورآئین کی خلاف ورزی کرکے ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا ، آئین کی خلاف ورزی کو روک کر پاکستان کے آئین کو محفوظ بنایا جائے ، ہم کسی مجرم کی پشت پر نہیں مگرمظلوموں کیساتھ کھڑے ہیں ، ہم نے اول دن سے نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کی ہے لیکن اس کی آڑ میں صرف اہل سنت کو نشانہ بنانا زیادتی ہے اس سے بدامنی پھیلی گی ، امن کے قیام کیلئے ہم اداروں اور حکومت کیساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ، آخر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ فاروقی نے کہا کہ میڈیا مظلوموں کی داد رسی کیلئے آواز بلند کرتا ہے ہماری مظلومیت پر بھی آواز اٹھائے ،عالم اسلام شام اور برما میں جاری درندگی کو رکوایا جائے ، پاکستان اور سعودی عرب اس ظلم کیخلاف آواز بلند کریں اور سیاسی جماعتیں قرار دادیں پیش کریں، علامہ اورنگزیب فاروقی نے مطالبات کی منظوری تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان کرتیہوئے کہا کہ 22جنوری کو بھی ملک بھر میں مظاہرے کئے جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :