نیب کے چیئرمین کا تقرر وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر کریں گے تووہ کیسے احتساب کریگا،نیب کے چیئرمین کا تقرر چیف جسٹس کے ذریعے ہونا چاہیے، جماعت اسلامی نے 8ماہ قبل بل پیش کیاتھاکہ نیب کاپلی بارگین کااختیارختم کیا جائے،آج وزیرداخلہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب بھی ہمارے موقف کی تائید کر رہے ہیں، اگر کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہمارا بل سرد خانے کی نذر کیوں کر رکھا ہے،پاناما کیس سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے،حکومت دستاویزات پیش کرنے میں تاریخی حربے استعمال کررہی ہے، حکومت پاناما اسکینڈل کے دلدل میں پھنس چکی ہے، نجات کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ سچائی کا راستہ اختیار کرئے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی پانامہ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 6 جنوری 2017 15:24

نیب کے چیئرمین کا تقرر وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر کریں گے تووہ کیسے احتساب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جنوری2017ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نیب کے چیئرمین کا تقرر وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر کریں گے تو اس کا باپ بھی وزیراعظم کا احتساب نہیں کر سکتا،نیب کے چیئرمین کا تقرر چیف جسٹس کے ذریعے ہونا چاہیے، جماعت اسلامی نے 8ماہ قبل بل پیش کیاتھاکہ نیب کاپلی بارگین کااختیارختم کیا جائے،آج وزیرداخلہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب بھی ہمارے موقف کی تائید کر رہے ہیں، اگر کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہمارا بل سرد خانے کی نذر کیوں کر رکھا ہے،پاناما کیس سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے،حکومت دستاویزات پیش کرنے میں تاریخی حربے استعمال کررہی ہے، حکومت پاناما اسکینڈل کے دلدل میں پھنس چکی ہے، نجات کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ سچائی کا راستہ اختیار کرئے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو عدالت عظمیٰ میں پانامہ کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پانامہ کی دلدل میں پھنس چکی ہے، پانامہ اسکینڈل ایک فرد یا جماعت کا نہیںپوری قوم کا مسئلہ ہے، مالی فوائد کا ثبوت پیش کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، تاہم حکومت دستاویزات پیش کرنے میں تاریخی حربے استعمال کررہی ہے،،پاناما کیس سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے،نعدالت حکومت کو تمام دستاویزات پیش کرنے کا حکم دے ، حکومت کے پاس نجات کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ سچائی کا راستہ اختیار کرئے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نہم نے سوال اٹھائے ہیں اور ہماری ٹیم نے تیاری بھی کر لی ہے، پی ٹی آئی کے دلائل مکملہونے کے بعد ہم دلائل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ سڑکوں کی بجائے عدالت میں ہو، یہ کیس ایسا مسئلہ ہے جس کے ساتھ بیس کروڑ عوام کی تقدیر کا مسئلہ ہے، اس کیس کے فیصلے سے کرپشن کا راستہ ہمیشہ کیلئے روکا جا سکتا ہے،ہم سنجیدگی سے کرپشن میں ملوث عناصر کا تعاقب کر رہے ہیں، پانامہ کیس پندرہ دن میں ختم ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے چیئرمین کا تقرر وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈر کریں گے تو اس کا باپ بھی وزیراعظم کا احتساب نہیں کر سکتا،نیب کے چیئرمین کا تقرر چیف جسٹس کے ذریعے ہونا چاہیے، جماعت اسلامی نے 8ماہ قبل بل پیش کیاتھاکہ نیب کاپلی بارگین کااختیارختم کیا جائے،آج وزیرداخلہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب بھی ہمارے موقف کی تائید کر رہے ہیں، اگر کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ ہیں تو ہمارا بل سرد خانے کی نذر کیوں کر رکھا ہے، نیب کے با اختیار اور شفاف ہونے تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہو سکتا