جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد کو بچھڑے چار برس بیت گئے

ْ6 جنوری 2013 کو دل کے عارضہ کے باعث اسلام آباد میں انتقال ہوا،آبائی شہر نوشہرہ میں دفن کیا گیا

جمعہ 6 جنوری 2017 14:18

جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد کو بچھڑے چار برس بیت ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2017ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد کو بچھڑے چار برس بیت گئے وہ1938 میں ضلع نوشہرہ کے گاؤں زیارت کاکا صاحب میں پیدا ہوئے ان کے والد مولانا قاضی محمد عبدالرب ایک ممتاز عالم دین تھے جو اپنے علمی رسوخ اور سیاسی بصیرت کے باعث جمعیت علمائے ہند صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختونخوا) کے صدر چٴْنے گئے تھے۔

قاضی حسین احمد 10 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے، ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر عتیق الرحمن اور مرحوم قاضی عطاء الرحمن اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل تھے۔قاضی حسین احمد بھی اپنے بھائیوں کے ہمراہ اسلامی جمعیت طلبہ (آئی جے ٹی) کی سرگرمیوں میں شریک ہونے لگے، لٹریچر کا مطالعہ کیا اور یوں جمعیت سے وابستہ ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ابتدائی تعلیم گھر پر اپنے والد مولانا قاضی محمد عبدالرب سے حاصل کی، پھر پشاور کے اسلامیہ کالج سے گریجویشن کی اور پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، بعد از تعلیم وہ سیدو شریف میں جہانزیب کالج میں بحیثیت لیکچرار تعینات ہوئے اور وہاں 3 برس تک پڑھاتے رہے۔

جماعت اسلامی کی سرگرمیوں اور اپنے فطری رحجان کے باعث وہ ملازمت جاری نہ رکھ سکے اور پشاور میں اپنا کاروبار شروع کر دیا، جلد ہی وہ سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نائب صدر منتخب ہوئے۔دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل رہنے کے بعد قاضی حسین 1970 میں جماعت اسلامی کے باقاعدہ رکن بنے۔جماعت اسلامی پشاور (شہر) کے امیر رہنے کے بعد قاضی حسین احمد کو صوبہ سرحد کی امارت کی ذمہ داری سونپی گئی۔

وہ 1978 میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل بنے اور 1987 میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منتخب کر لیے گئے، اس کے بعد وہ چار مرتبہ مزید (1999، 1994، 1992، 2004) امیر منتخب ہو ئے۔قاضی حسین احمد 1985 میں 6 سال کیلئے سینیٹ کے ممبر منتخب ہوئے،1992 میں وہ دوبارہ سینیٹرمنتخب ہوئے، تاہم انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے بعد ازاں سینیٹ سے استعفیٰ دے دیا ،ْ2002 کے عام انتخابات میں امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین قومی اسمبلی کے 2 حلقوں سے رکن منتخب ہوئے۔

مولانا شاہ احمد نورانی کی وفات کے بعد تمام مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم ای) کے صدر منتخب ہوئے۔حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد اسمبلیوں سے استعفوں کی تجویز بھی ان کی طرف سے پیش ہوئی تھی تاہم جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل الرحمن کے نے ان کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔جولائی 2007 میں لال مسجد واقعہ کے بعد قاضی حسین احمد نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔

قاضی حسین احمد کے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں جو والدہ سمیت جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں وہ جس وقت جماعت اسلامی کے امیر تھے تو منصورہ میں 2 کمروں کے ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔قاضی حسین احمد کو اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ اردو، انگریزی، عربی اور فارسی پر عبور حاصل تھا۔وہ علامہ اقبال کے پرستار تھے، انہیں فارسی و اردو میں شاعر مشرق کا اکثر کلام زبانی یاد تھا اور اپنی تقاریر کے ساتھ ساتھ گفتگو میں بھی وہ اقبال کا کلام سنایا کرتے تھے۔

6 جنوری 2013 کو دل کے عارضہ کے باعث قاضی حسین کا اسلام آباد میں انتقال ہوا، اٴْنھیں ان کے آبائی علاقے نوشہرہ میں دفن کیا گیا ،ْانتقال سے 3 ماہ قبل نومبر 2012 میں قاضی حسین احمد پر خود کش حملہ بھی ہوا تھاتاہم وہ حملے میں محفوظ رہے تھے۔قاضی حسین احمد کے بعد 2009 میں جماعت اسلامی کے امیر منور حسین منتخب ہوئے تھے تاہم وہ جماعت اسلامی کے واحد امیر ہیں جو صرف ایک مرتبہ ہی منتخب ہوئے ان کے بعد مارچ 2014 میں سراج الحق جماعت اسلامی کے امیر منتخب ہوئے۔