دمشق میں 55 لاکھ شہری پانی سے محروم ہیں، اقوام متحدہ

شہریوں کو پانی کی بندش جنگی جرم ہے، تعطل کی عالمی سطح پر تحقیقات کے خواہاں ہیں، یو این ایکشن گروپ

جمعہ 6 جنوری 2017 12:38

جنیوا۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جنوری2017ء) اقوام متحدہ نے شام کے دارالحکومت دمشق میں شامی فوجیوں اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی کے دوران لاکھوں شہریوں کو پانی سے محروم کرنے کے اقدام کوجنگی جرم قرار دیا ہے۔ عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بشارالااسد فوج کی انتقامی پالیسی اور خانہ جنگی کے نتیجے میں 55 لاکھ افراد پانی سے محروم ہو رہے ہیں۔

شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے یو این ایکشن گروپ کے چیئرمین نے جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ فی الحال یہ سمجھنا مشکل ہے کہ دمشق میں پانی کس نے بند کیا ہے مگر پانی کی بندش نے 55 لاکھ افراد کو زندگی کی بنیادی ضرورت سے محروم کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف دمشق میں ساڑھے پانچ ملین افراد پانی سے محروم ہوئے ہیں یا انہیں انتہائی محدود مقدار میں پانی وادی بردی کی طرف سے مہیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم وادی بردی میں پانی کے تمام ذخائر تخریب کاری اور خانہ جنگی کے نتیجے میں ناقابل استعمال ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم دمشق میں پانی کے تعطل کی عالمی سطح پر تحقیقات کے خواہاں ہیں مگر اس سے بھی پہلے دمشق کے متاثرین کو پانی کی فراہمی ناگزیر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانی کے وسائل کو تخریب کاری سے تباہ کرنا اور شہریوں کو پانی کی نعمت سے محروم کرنا جنگی جرم ہے۔ اگر شہریوں کو پانی میسر نہیں آئے گا تو وہ خطرناک نوعیت کے امراض کا شکار ہو سکتے ہیں اور اس کی ذمہ داری اس گروپ پرعائد ہو گی جو پانی بند کرنے میں قصور وار ٹھہرے گا۔

متعلقہ عنوان :