ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی جان دیدی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا، آج پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، سید قائم علی شاہ

ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان کے عوام اور تیسری دنیا کے ممالک کے لیے خدمات کو تحریر یا الفاظ بند کرنا کوئی آسان کام نہیں نواسی سال پہلے پیدا ہونے والا رہنما اگر قتل نہ کیا جاتا تو آج پاکستان ہی نہیں خطے کے حالات مختلف ہوتے، سینیٹر سعید غنی مستقبل صرف پی پی پی کا ہے۔ اور بلاول بھٹو کی قیادت میں جلد پورے ملک میں ایک بار پھر فتح حاصل کریں گے، صوبائی وزیر منظور وسان بھٹو کے چاہنے والے بھی دیکھو کیسے کیسے چاہنے والے تھے کہ قائد کی خاطر پھانسوں کے پھندے چوم گئے، مشیر اطلاعات مولا بخش چاندیو

جمعرات 5 جنوری 2017 23:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2017ء) پی پی پی کراچی ڈویژن کے اہتمام سابق وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 89ویں سالگرہ پر پی پی پی سندھ سیکریٹریٹ میں تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز شہید ذوالفقار علی بھٹو، بھٹو خاندان اور پاکستان میں جمہوریت اور پاکستان کی بقاہ کی خاطر زندگیاں قربان کرنے والے شہدا کے لیے دعا سے کیا گیا۔

تقریب میں سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر اعلی مراد علی شاہ، پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی، سینیٹر سعید غنی، راشد ربانی، آغا سراج درانی ، عمران ظفر لغاری، امداد پتافی، مولا بخش چانڈیو، نفیسہ شاہ، شہلا رضا سمیت صوبائی اسمبلی کے ممبران اور وزرا نے شرکت کی۔اس موقع پر سندھ کے سابق وزیر اعلی سید قائم علی شاہ کو مراد علی شاہ نے یہ کہتے ہوئے خطاب کی دعوت دی کہ میں عوام کا وزیر اعلی ہوں اور میرے وزیر اعلی سید قائم علی شاہ ہیں۔

(جاری ہے)

سید قائم علی شاہ نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ بیتے دنوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جب ہندوستان سے زمین اور فوجی واپس لانے کی بات کی تو جرنیلوں کو یقین نہ تھا لیکن ہندوستان جانے سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو نے ایک جلسے میں اعلان کیا کہ اندرا سے اپنی زمین اور فوجی واپس لاوں گا اور جب کسی نے کہا کہ وہ علاقے جہاں زنگی کا آثار نہیں انھیں واپس لا کر کیا کرو گے تو ذوالفقار علی بھٹو نے کہا یہ میری مٹی ہے اور اسکا ہر ذرہ میں واپس لاوں گا آج اسی تھر سے کوئلہ نکل رہا ہے یہ انکا وژن تھا ایسا رہنما پھر ملنا مشکل ہے۔

سابق وزیر اعلی سے قبل سندھ کے موجودہ وزیر اعلی نے تقریب سے خطاب کیا اور انھوں نے اپنی تقریر کے بعد یہ کہتے ہوئے خطاب کی دعوت سید قائم علی شاہ کو دی کہ میں عوام کا وزیر اعلی ہوں اور میرے وزیر اعلی سید قائم علی شاہ ہیں۔ سندھ کے وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی جان دے دی لیکن اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا یہ انکے کارنامے ہی ہیں کہ آج پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ضیاالحق دور میں ریڈیو پاکستان سے ذوالفقار علی بھٹو شہید کی کئی اہم تقریریں غائب کردیں گئی تاکہ عوام تک انکے محبوب قائد کے افکار نہ پہنچ سکیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے کارناموں کو تقریر کی شکل دینا آسان نہیں ان گنت کارنامے ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے فراموش کرنا آسان نہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے کہا کہ جس نسل نے ذوالفقار علی بھٹو کو دیکھا تک نہیں وہ بھی آج انکا نعرہ لگا رہی ہے اور یہ ہی انکی صفات کی گواہی ہے کہ وہ قبر سے بھی لوگوں کے دلوں میں راج کررہے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان کے عوام اور تیسری دنیا کے ممالک کے لیے خدمات کو تحریر یا الفاظ بند کرنا کوئی آسان کام نہیں کیوں کہ انھوں نے ایسے وقت میں پاکستان کی قیادت سنبھالی جب ملک دولخت ہوچکا تھا اور کوئی بھی اسکی بھاگ دوڑ کے لیے تیار نہ تھا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ کے مشیر، کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری اور تقریب کے میزبان سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا کہ نواسی سال پہلے پیدا ہونے والا رہنما اگر قتل نہ کیا جاتا تو آج پاکستان ہی نہیں خطے کے حالات مختلف ہوتے۔ لیکن ہماری جدوجہد انجام کو نہیں پہنچی یہ جاری و ساری ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پی پی پی جب بنائی تو صرف انتالیس سال کے تھے اور جب شہید کئے گئے تو انکی عمر صرف اکیاون برس تھی۔

انھوں نے بہت کم عمر میں پاکستان کے لیے کئی کامیابیاں سمیٹیں۔۔ صوبائی وزیر منظور وسان کا کہنا تھا کہ مستقبل صرف پی پی پی کا ہے۔ اور بلاول بھٹو کی قیادت میں جلد پورے ملک میں ایک بار پھر فتح حاصل کریں گے۔مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ ہمیں یاد ہے بھٹو کے بعد ہم نے کن حالات کا سامنا کیا۔لیکن یہ بھٹو کے چاہنے والے بھی دیکھو کیسے کیسے چاہنے والے تھے کہ قائد کی خاطر پھانسوں کے پھندے چوم گئے۔ پی پی پی سیکریٹریٹ پر کارکنان کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جو رہنماوں کی تقریر کے دوران اپنے قاہد کے لیے نعرے بازی کرتے رہے۔ تقریب کے اختتام پر تمام رہنماوں نے کارکنان کے ساتھ مل کر کیک کاٹا۔