کے الیکٹرک اکثریتی حصص کے فروخت، منتقلی کا معمہ منظرِ عام پر لایا جائے،نجی شیئر ہولڈرز کا مطالبہ

کراچی الیکٹرک کی ملکیت کے فریق ہیں ، اعتماد میں لئے بغیر کی- الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے اپنے حصص کی فروخت باعثِ تشویش ہے، حصص یافتگان

بدھ 4 جنوری 2017 20:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جنوری2017ء) کراچی الیکٹرک کے اکثریتی حصص کے فروخت اور منتقلی کا معمہ منظرِ عام پر لایا جائے۔ یہ مطالبہ کی- الیکٹرک کے نجی شیئر ہولڈرز نے پاکستان سوک سوسائٹی (PCS)کے زیر اہتمام منعقدہ مقامی ہوٹل میں کیا۔ PCS کے سربراہ محفوظ النبی خان نے اجلاس کی صدارت کی جو کی- الیکٹرک کے خود بھی شیئر ہولڈر ہیں۔

حصص یافتگان نے اس امر کا اظہار کیا کہ وہ کراچی الیکٹرک کی ملکیت کے ایک فریق ہیں اور ان کو اعتماد میں لئے بغیر کی- الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے اپنے حصص کی فروخت باعثِ تشویش ہے۔ شرکاء نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کے 66 فیصد سے زائد حصص کو پہلے مرحلے میں سمندر پار آف شور کمپنیوں کو فروخت کی خبریں میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں لیکن NAPRA اور SECP جیسے ریاستی اداروں کو بھی حصص کی یک طرف فروخت کی منتقلی سے پوری طرح آگہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

شیئرز کی فروخت کو کیونکر خفیہ رکھا جارہا ہے یہ امر بجائے خود عدم اعتماد کا مظہر ہے۔ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کی- الیکٹرک جس کا تعلق بنیادی سہولت کی فراہمی سے ہے، کو اس وقت تک حصص کی فروخت کی اجازت نہ دے جب تک وہ کراچی کے شہریوں سے زائد بلنگ کی صورت میں وصول کی جانے والی رقوم واپس نہ کردے۔ پرائیوٹ شیئرز ہولڈرز نے مزید مطالبہ کیا کہ K الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے قلیل سرمایہ کاری کا جائزہ لیا جائے اور غیر معمولی منافع کی بھی انکوائری کی جائے کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ K الیکٹرک انتظامیہ نے شہر میں بجلی کی ترسیل کو بہتر بنانے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ بجلی کی پیداوار کو بھی صارفین تک منتقل نہیں کیا اور محض کراچی پورٹ قاسم پر لنگر انداز رینٹل پاور جہاز کی 232 میگاواٹ کی صلاحیت میں سے بھی کبھی 100 واٹ سے زائد حاصل نہیں کی گئی جبکہ حکومت کو جہاز کی پوری استعداد کی قیمت ادا کرنی پڑی۔

#

متعلقہ عنوان :