نواز شریف نے رقم دبئی سے قطر اور جدہ کیسے منتقل کی ، ٹرانزیکشن کے بارے میں تفصیلات مہیا کی جائیں ، دبئی سٹیل ملز کیلئے پاس رقم کہاں سے آئی-جسٹس آصف سعید کھوسہ کے وزیراعظم کے وکیل سے سوال

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 4 جنوری 2017 14:24

نواز شریف نے رقم دبئی سے قطر اور جدہ کیسے منتقل کی ، ٹرانزیکشن کے بارے ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04جنوری۔2017ء) سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کے وکیل کے سامنے نئے سوالات رکھ دیئے ہیں۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے وکیل سے نئے سوالات کے جوابات طلب کر لئے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم کے وکیل سے پوچھا کہ بتایا جائے کہ نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ کب بنے ، انہوں نے پہلی بار وزیر اعظم کا عہدہ کب سنبھالا اور اس کے بعد دوسری بار وہ کب وزیر اعظم بنے ، انہوں نے پوچھا کہ نواز شریف کو کب ملک بدر کیا گیا ، دبئی اور قطر میں رقم کی منتقلی کے حوالے سے کیا قوانین نافذ ہیں ، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف 1980 سے 1997 تک سرکاری عہدے پر فائز تھے ، دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا اس دوران انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال تو نہیں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے پوچھا کہ نواز شریف نے رقم دبئی سے قطر اور جدہ کیسے منتقل کی ، اس کی ٹرانزیکشن کے بارے میں بتایا جائے ، اس کے علاوہ یہ بھی بتایا جائے کہ دبئی سٹیل ملز کیلئے نواز شریف کے پاس رقم کہاں سے آئی ، اس کے علاوہ فیکٹری کی فروخت پر کیا کیا گیا ، کیا فیکٹری کو فروخت کرنے کے عمل میں بینک گارنٹی شامل تھی۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے بینک ٹرانزیکشن عمل میں آئی ہے۔