یہودی شرپسندوںنے قبلہ اول کی بے حرمتی روز کا معمول بنا لیا

سال نو کے آغاز پر درجنوں یہودی فوج اور پولیس کے سیکیورٹی حصار میں مسجد اقصیٰ میں داخل ، اشتعال انگیز حرکات کیں

منگل 3 جنوری 2017 14:15

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جنوری2017ء) سال نو کی تقریبات کی آڑ میں یہودی شرپسندوں کے فلسطین میں مسلمانوں کے قبلہ اول پر دھاوؤں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز دسیوں یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوکر مسلمانوں کے تاریخی مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز درجنوں یہودی آباد کار فوج اور پولیس کے سیکیورٹی دستوں کی نگرانی میں مراکشی دروازے سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے بعض گر مختلف رنگوں کے لباس پہنے قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مسجد میں گھس کر مذہبی رسومات کی ادائیگی میں اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر یہودی عورتیں اور بچے بھی مسجد میں آئے جنہیں پولیس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

مسجد اقصیٰ کے محافظوں نے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور انہیں اشتعال انگیز اقدامات سے روکنے کی کوشش کی مگر قابض پولیس اور فوج نے فلسطینی محافظوں کو مسجد کے داخلی اور خارجی دروازوں سے دور ہٹا دیا۔

اس دوران مسجد میں نماز کیلئے آنیوالی فلسطینی خواتین اور مردوں کو بھی گھنٹوں باہر کھڑے رکھا گیا اور تلاشی کی آڑ میں ان کی شناخت پریڈ کی گئی۔ بعد ازاں انہیں قبلہ اول میں عبادت کیلئے داخل ہونے روک دیا۔یہودی آباد کاروں کے ہمراہ ان کے مذہبی پیشوا اور ربی بھی موجود تھے جنہوں نے قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد وہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی پر روشنی ڈالی اور یہودیوں کو تاکید کہ وہ مذہبی تعلیمات پرعمل پیرا رہتے ہوئے ہیکل سلیمانی کے قیام کیلئے کوششیں جاری رکھیں۔فلسطینی مذہبی حلقوں کی جانب سے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر مسلسل دھاوئوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :