ملک بھر میں لاپتہ افراد کی تعداد میں1219تک پہنچ چکی ہے،بغیر ثبوت لوگوں کو اٹھاکرکئی سالوں تک ٹارچرسیلوں میں ڈالنا درست نہیں،کسی کو بھی عوام کی آزادی سلب اورحقوق پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمد کا بیان

پیر 2 جنوری 2017 22:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جنوری2017ء) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ خصوصی بازیابی کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں جبری گمشدگی کے 93نئے کیسز کے بعد لاپتہ افراد کی تعداد1219ہے جن میں 6افراد کی مسخ شدہ لاشیں اور 2کو پولیس مقابلے میں مارنے کی خبریں میڈیا میں آرہی ہیں۔ایسے اقدامات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

لوگوں کو بغیر کسی ثبوت کے ماورائے آئین وقانون اٹھاکر کئی کئی برسوں تک ٹارچرسیلوں میں ڈال دینا درست اقدام نہیں۔انہو ں نے کہاکہ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت کے سامنے پیش کیاجانا چاہئے اور عدالت سے ریمانڈحاصل کرکے تفتیش ہونی چاہئے۔لاپتہ افراد کے لواحقین دربدرٹھوکریں کھانے پرمجبور ہیں۔

(جاری ہے)

ان کاکوئی پرسان حال نہیں۔حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔پاکستان میں جنگل کے قانون کاتاثرختم ہونا چاہئے۔میاں مقصود احمد نے کہاکہ ملک میں مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں۔سیاسی قیادت کی ترجیحات میں ان مشکلات کاحل تلاش کرنا شامل نہیں۔چار سال ہونے کو آئے مگر حکمرانوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔لوگ سراپااحتجاج ہیں۔

انہیں ریلیف نام کی کوئی چیز میسر نہیں۔سیاسی انتشار اور افراتفری سے ملک ترقی کرنے کی بجائے تنزلی کی جانب بڑھ رہا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ جمہوری دور حکومت میں ہونے والے اقدامات نے آمریت کی یاد تازہ کردی ہے۔عوام کے جان ومال کاتحفظ کرنا حکومت وقت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہئے۔کسی کو بھی عوام کی آزادی سلب اور حقوق پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم کمیشن نے دو ماہ کے دوران155لوگوں کو بازیاب اور211کیس نمٹائے ہیں۔پورے ملک سے دیگر سینکڑوں لاپتہ افراد کی بازیابی کو بھی حکومت ممکن بنائے۔