نکمے لوگ ذمہ داریاں دوسروں پر ڈال کر بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں‘مشاہد اللہ خان

کیا پیپلز پارٹی کے چیف منسٹر اور فریال تالپور نامی گرامی دہشت گرد عزیر بلوچ سے ملنے نہیں جاتے تھی مولانا بخش چانڈیو کی گفتگو پر رد عمل ، لاڑکانہ سے لے کر کراچی تک جو حالات ہیں وہ آج کے تھوڑے ہی ہیں، ہماری حکومت سے پہلے سندھ کا کیا حال تھا

پیر 2 جنوری 2017 19:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جنوری2017ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ نے سندھ حکومت کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے کی جانے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نکمے لوگ اپنی ذمہ داریاں دوسروں پر ڈال پر بری الذمہ ہونا چاہتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں جو کچھ ہے ان میں سے چار چھ چیزوں کے علاوہ باقی سارے کام صوبوں نے کرنے ہیں اور امن عامہ ویسے بھی صوبوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہر صوبے میں اپیکس کمیٹی بنی ہے اس کا سربراہ وزیراعلیٰ ہوتا ہے ،ْ آج ہونے والے اجلاس میں انہوں نے پوچھا ہوگا کہ فلاں فلاں کام کیوں نہیں ہوئے ۔

(جاری ہے)

مشاہد اللہ نے کہا کہ اجلاس سے باہر نکل کر یہ کہہ دینے سے ان کی جان نہیں چھوٹے گی کہ وفاق ذمہ داریاں پوری نہیں کررہا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں جو کچھ کہہ رہا ہے اور جس طریقے سے ہورہا ہے، لاڑکانہ سے لے کر کراچی تک جو حالات ہیں وہ آج کے تھوڑے ہی ہیں، ہماری حکومت سے پہلے سندھ کا کیا حال تھا مشاہد اللہ نے کہا کہ ہماری حکومت سے پہلے سپریم کورٹ کا بینچ یہ کہتا تھا کہ ان کی حکومت دہشت گردی میں ملوث ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا ان کی پارٹی کے چیف منسٹر اور فریال تالپور نامی گرامی دہشت گرد عزیر بلوچ سے ملنے نہیں جاتے تھے‘ ’جب آپ خود دہشت گردوں سے ملیں گے، سپریم کورٹ یہ کہے گی کہ آپ کے عسکری ونگ ہیں، آپ بھتہ خوری میں ملوث ہیں ،ْاغواء برائے تاوان میں ملوث ہیں ،ْتو یہ سب تو پہلے کی باتیں ہیں ،ْہم نے تو اب یہ چیزیں ختم کردی ہیں۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ سندھ حکومت ہماری شکرگذار ہو لیکن ان کا مسئلہ ڈاکٹر عاصم ، ایان علی اور انور مجید ہے اس لیے وہ وہاں کام نہیں کر پارہے ۔لیگی رہنما نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی آدمی کرپشن کررہا ہو وہ اسے پیپلز پارٹی میں شامل کرلیتے ہیں ،ْڈاکٹر عاصم پیپلز پارٹی میں نہیں تھے لیکن جب وہ کرپشن میں پکڑے گئے تو انہیں کراچی کا صدر بنادیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت کو ان معاملات میں مصروف ہے تو اصل کام کہاں سے کریں گے۔مشاہد اللہ نے کہا کہ کتنی ہی کالعدم تنظیمیں کام کررہی ہیں، کیا اورنگزیب فاروقی نے کراچی میں ضمنی الیکشن نہیں لڑا، اس وقت آپ سو رہے تھے۔غیر قانونی اسلحے کی روک تھام کے حوالے سے مشاہد اللہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے یہ کہا تھا کہ انہوں نے 6 لاکھ اسلحہ لائسنس جاری کیے، لیاری امن کمیٹی کے وہ چیف تھے، ہمارا منہ نہ کھلوائیں اور اپنا کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق صوبوں کو بہت سپورٹ کررہا ہے ،ْ آج اگر سندھ میں کوئی ترقیاتی کام ہورہا ہے تو وہ وفاق کررہا ہے، کراچی میں گرین لائن ہم بنارہے ہیں آپ نے صرف کوڑا کرکٹ ہی پھینکا ہے۔کراچی سے حیدرآباد موٹروے بھی وفاق بنارہا ہے سندھ حکومت کیوں نہیں بنارہی مشاہد اللہ نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ لاڑکانہ کے 91 ارب روپے کھاگئے ہیں اور آپ وفاق پر الزام لگاکر سمجھ رہے ہیں کہ بڑی توپ چلالی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق کراچی اور سندھ کو اپنا سمجھتا ہے اسی لیے صوبائی حکومت کی سپورٹ کرتا ہے لیکن آپ انہیں اپنا نہیں سمجھتے اس لیے کرپشن کرتے ہیں اور لوگوں کا حق مارتے ہیں۔