شریف برادران کے اشرافیہ گروہ کا دوسرا بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے آسکتاہے، سینیٹر سعید غنی

سعید غنی کا ملک کی برآمدات میں گذشتہ تین سالوں کے اندر 500 ارب روپے سے زائد کی خطرناک حد تک کمی پر حکومتی خاموشی پر انتہائی تشویش کا اظہار یہ بھی کوئی تعجب کی بات نہیں کہ شریف برادران کا اشرافیہ گروہ اپنے ذاتی فائدے کو دوگنا کرنے کے لیے برآمدات میں 20فیصد کمی کردے

اتوار 1 جنوری 2017 19:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے ملک کی برآمدات میں گذشتہ تین سالوں کے اندر 500 ارب روپے سے زائد کی خطرناک حد تک کمی پر حکومتی خاموشی پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس خدشے کا عندیہ دیا ہے کہ شریف برادران کے اشرافیہ گروہ کا دوسرا بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے آسکتاہے،سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ جب پاناما اسکینڈل اور آفشور کمپنیاں بن سکتی ہیں تو یہ بھی کوئی تعجب کی بات نہیں کہ شریف برادران کا اشرافیہ گروہ اپنے ذاتی فائدے کو دوگنا کرنے کے لیے برآمدات میں 20فیصد کمی کردے،انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے اندر برآمدی آمدنی 20فیصد کمی کے ساتھ 25.1ارب ڈالرز سے کم ہو کر 20.

(جاری ہے)

8ارب ڈالرز رہ گئی ہے،گذشتہ تین سالوں کے اندر ہماری معیشت کے دو اہم شعبے برآمدات اور زراعت تباہ ہو چکی ہے جبکہ ان کا ہماری مجموعی قومی پیدوار میں ایک تہائی حصہ شامل ہے، سینیٹر سعید غنی نے مزید کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے عہدے کا حلف لیتے ہی یورپی یونین سے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کا درجہ اور پاکستانی برآمدات پر صفر ڈیوٹی کی کوششیں شروع کیں، باالآخر 2013میں یورپی یونین نے پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا لیکن شریف حکومت کی ناکام پالیسیوں، برآمدات شعبے کی جانب بے حسی اور عجیب ترجیحات کی وجہ سے پاکستان جی ایس پی پلس کی سہولیت سے مکمل فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے،انہوں نے خبردار کیا کہ برآمدات میں خطرناک حد تک کمی ملک میں بیروزگاری کا طوفان برپا کر دے گی اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہوجائیں گے، سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ غیر ملکی زر مبادلہ میں بھی 500ارب روپے کا چونکا دینے والا نقصان بھی ہماری معیشت کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے جس کے افٹر شاکس بڑی تباہی لا سکتے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ برآمدات، سرمائے کاری اور بڑی مشکلاتوں کے بعد حاصل کیے ہوئے جی ایس پی پلس کو فروغ دیا جائے ۔