دنیا میں ہونے والی دہشت گردی اور خون ریزی کے پیچھے عالمی طاقتیں کا ر فر ما ہیں ،دہشت گردی اور خو نریزی ہما ری ضرورت اور نا ہی مجبوری ہے ، کشت و خو ن کے اس گھنا ئو نے کھیل کے ذریعے عالمی قو تیں اپنی مفادات کا حصول چا ہتی ہے ،عا لم اسلام اور ملک و قوم کے خلا ف جا ری سا زشوں کے خا تمے کے لئے بلو چستان کے علما ء نے اما م کی شکل میں غیر سیاسی اور غیر انتخا بی پلیٹ فا رم تشکیل دیا ہے

اسلا می نظر یا تی کو نسل کے چیئر مین مولانا محمد خان شیرانی کاکو ئٹہ امام کے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 31 دسمبر 2016 22:49

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 دسمبر2016ء) اسلا می نظر یا تی کو نسل کے چیئر مین اور جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے رہنما مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ دنیا میں ہونے والی دہشت گردی اور خون ریزی کے پیچھے عالمی طاقتیں کا ر فر ما ہیں ،دہشت گردی اور خو نریزی ہما ری ضرورت اور نا ہی مجبوری ہے بلکہ کشت و خو ن کے اس گھنا ئو نے کھیل کے ذریعے عالمی قو تیں اپنی مفادات کا حصول چا ہتی ہے ،عا لم اسلام اور ملک و قوم کے خلا ف جا ری سا زشوں کے خا تمے کے لئے بلو چستان کے علما ء نے (اما م )کی شکل میں غیر سیاسی اور غیر انتخا بی پلیٹ فا رم تشکیل دیا ہے ۔

وہ گزشتہ روز کو ئٹہ ہزا رہ ٹا ئون میں (امام ) کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔اجلاس میں مو لا نا علی محمد ابو تراب ، مو لا نا عبدالحق ہاشمی ، علا مہ جمعہ اسدی ، مو لا نا انوارالحق حقانی ،مو لا نا ڈاکٹر عطاء الرحمن ، مولوی خدائے دوست ، مولوی سلیم اللہ ، حاجی محمد حنیف کاکڑ ، حافظ دولت خان ، قاری حبیب شاہ ، مولوی جماالدین ملکیار اور مولوی ابراہیم شاہ آغا بھی شریک تھے ۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اما م کے سر برا ہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ دنیا میں ہونے والی دہشت گردی اور خون ریزی کے پیچھے عالمی طاقتیں ہیں جو کہ اس راہ سے اپنے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں دہشت گردی اور خو نریزی ہماری ضرورت ہے اورنا ہی مجبوری ہے بلکہ اس کے ذریعے عا لمی طا قتیں اپنی مفا دات کا حصول چا ہتی ہیں اس لئے صو رتحا ل کا ادراک کر تے ہوئے جا ری خون ریزی اور دہشت گردی کے سدباب کے لئے بلوچستان کے برجستہ علمائے کرام نے محسوس کیا کہ ایک ایسا غیر سیاسی و غیر انتخابی پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے جس؂ میں تمام مکاتب فکر کی نمائندگی ہو اور فرقوں و مکاتب فکر کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں اور نفرتوں کا خاتمہ ہو سکے ،انہوں نے کہا کہ ہما ری کو شش ہے کہ ایک ایسی فضاء پیدا جا ئے جس میں تمام کاتب فکر شیر و شکر ہوجائیں ،انہوں نے کہا کہ امام کا دستور ہمارا پلیٹ فارم ہے چاہے اس سے جو بھی سیاسی نام دے مجھے قبول ہے لیکن اس دستور پر تمام مکاتب فکر کا اتحاد ہے اور اس دستور کے لئے دعوتی مہم ہونا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی تمام مذہبی جماعتوں کی نما ئندگی موجود ہیں لیکن پھربھی ان میں وہ اتحاد و اتفاق نظر نہیں آرہا جو نظر اا نا چا ہئیے تھا ،انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا وہ دنیا نہیں ہے جو ہم سمجھ رہے تھے 19ویں صدی سے پہلے یہ ایسی دنیا تھی جسے شہروں کی دنیا کہا جا تا رہا لیکن اب اسے گلوبل ویلیج کہا جا رہا ہے ۔

علا مہ جمعہ اسدی کا کہنا تھا کہ اجلا س میںصرف اور صرف دیئے اور بنائے گئے منشور اور اغراض و مقاصد اور ان پر اعتماد و اتفاق مقصد ہے ۔اتحادعملی اقدا مات سے آ تے ہیںدعوے کر نے سے نہیں اختلاف رائے ہر کسی کاحق ہے لیکن اپنی رائے دوسروں پر مسلط کر نا درست اقدام نہیں بلکہ یہ جرم اور شریعت کے منا فی عمل ہے ۔ مو لا نا عبدالحق ہاشمی کا کہنا تھا کہ امام کا پلیٹ فارم تمام مکاتب فکر کے اتحاد و اتفاق کے لئے ہے اس کے سیاسی اورانتخا بی مقا صد نہیں ہیں اس کا اولین مقصد امت مسلمہ کے تما م مکاتب فکر میں اتحاد و اتفاق پیدا کر نا ہے ۔

مو لا نا انوار الحق حقا نی کا کہنا تھا کہ مسا لک اور فرقوں کے درمیان اختلا ف آج کا نہیں اور نہ ہی یہ صرف پاکستان تک محدود ہے بلکہ یہ تما م دنیا میں ہیں جسے ختم کر نا ممکن نہیں تا ہم مو جو د اختلافا ت کو ختم کر نے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس اتحاد سے پاکستان میں خون ریزی کے خا تمے کی کو شش کی جا رہی ہے ،مو لا نا ڈاکٹر عطاء الرحمن اور مو لا ناعلی محمد ابو تراب نے کہا کہ امت مسلمہ کی اتحاد کے سر برا ہ پہلے بھی مولانا محمدخا ن شیرا نی تھے اب بھی ہے کیونکہ یہ سیاسی اتحاد نہیں ہے بلکہ مختلف مکاتب فکر کا اتحاد ہے۔

متعلقہ عنوان :