توانائی کی دنیا میں گیس کی اہمیت تیزی سے بڑھ رہی ہے، شاہد خاقان عباسی

موجودہ صدی تیل کی نہیں بلکہ گیس کی صدی ہے اورپاکستان کا مستقبل بھی گیس سے وابستہ ہے،موجودہ حالات میں گیس سے بجلی کی پیداوار ہائیڈل پاور سے بھی سستی پڑ رہی ہے دنیا بھر میں بجلی گھروں کو گیس پر منتقل کیا جا رہا ہے،توانائی بحران کاسستا ترین حل گیس کا استعمال بڑھانے میں مضمر ہے۔ ایران یا ترکمانستان سے گیس کی فوری درامد ممکن نہیں، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کا ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم سے ملاقات میں گفتگو

ہفتہ 31 دسمبر 2016 17:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ توانائی کی دنیا میں گیس کی اہمیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ موجودہ صدی تیل کی نہیں بلکہ گیس کی صدی ہے اورپاکستان کا مستقبل بھی گیس سے وابستہ ہے۔ موجودہ حالات میں گیس سے بجلی کی پیداوار ہائیڈل پاور سے بھی سستی پڑ رہی ہے جسکی وجہ سے دنیا بھر میں بجلی گھروں کو گیس پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

توانائی بحران کاسستا ترین حل گیس کا استعمال بڑھانے میں مضمر ہے۔ ایران یا ترکمانستان سے گیس کی فوری درامد ممکن نہیں۔ وفاقی وزیر پٹرولیم خاقان عباسی نے یہ بات گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم سے ایک خصوصی ملاقات کے دوران کہی۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں گیس کی پیداوار گزشتہ پندرہ سال سے جامد ہے اس لئے ایل این جی درامد کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ایل این جی ٹرمینلز اور ری گیسیفیکیشن پلانٹس کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے تاکہ توانائی کا بحران کم کیا جا سکے۔ پن بجلی گیس سے تین گنا مہنگی پڑ رہی ہے اور اس میں زیادہ وقت اور سرمایہ لگتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ رون87 معیار کا پٹرول صرف پاکستان اور صومالیہ میں استعمال ہو رہا ہے جس سے جلد جان چھڑا لی جائے گی ۔ ہم دنیا کا آلودہ ترین ڈیزل استعمال کر رہے ہیں جسکی درامد جنوری سے بند کر دینگے اور یورو ٹو معیار کا ڈیزل درامد کیا جائے گا۔

کویت تیل پیدا کرنے والا بڑا ملک ہے مگر وہاں تیل سے ایک واٹ بجلی بھی نہیں بنائی جاتی بلکہ قطر سے ایل این جی درامد کر کے بجلی بنائی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں تیل سے آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی بنائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرئوف عالم نے کہا کہ سی این جی کی قیمت کی ڈی ریگولیشن حکومت کا کارنامہ ہے جس سے یہ صنعت ترقی کرے گی۔ سی این جی کا کاروبار اسی وقت قابل عمل ہو گا جب اسکی قیمت اور پٹرول کی قیمت میں کم از کم بیس فیصد کا فرق ہو۔ انھوں نے کہاکہ سی این جی لیٹر اور کلو میں فروخت ہو رہی ہے جسے ملک بھر میں لیٹر میں فروخت کیا جائے۔ پاکستان کے انرجی مکس میں گیس کا کردار بڑھانے کیلئے حکومت کے اقدامات مستحسن ہیں جنکی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔