سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین سینیٹررحمان ملک کی زیر صدارت اجلاس

جمعہ 30 دسمبر 2016 22:02

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 دسمبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین سینیٹررحمان ملک کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طلباء میں منشیات کے استعمال، یونیورسٹی کی چار دیواری کی تعمیر، سینیٹر مشاہد حسین سید کی طرف سے ایوان بالا میں پیش کے گئے انسانی سملنگ کو روکنے کے ترمیمی بل، اسلا م آبادمیں وال چاکنگ کی پابندی کے بارے میں سینیٹر اعظم سواتی کے بل اور سینیٹر جہانزیب جمالدینی کے ایوان بالا میں بلیدا بلوچستان میں نادرا دفتر کی بندش کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ منشیات فروشی اور منشیات کا استعمال دہشت گردی سے بڑی لعنت ہے جب تک منشیات مافیہ کو پھانسی کی سزا نہیں ہوگی روک تھام مشکل ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے بحیثیت قوم منشیات کی لعنت کے خلاف جنگ لڑکر جیتنی ہوگی۔ تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کا استعمال اسلام آباد کا ہی نہیں پورے اسلام آباد کا مسئلہ ہے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی زہریلی شراب سے 42 شہری جانوں سے گئے۔

منشیات فروخت سپلائی کرنے والوں کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔ میں قائد یونیورسٹی انتظامیہ کو یونیورسٹی کے حالات کے بارے میں بریفنگ دینے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ اساتذہ کا احترام والدین کے برابر ہے۔ طلبا ء تعلیم کی روشنی ہیں۔ رحمان ملک نے کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں پولیس چوکی کے قیام منشیات فروشوں کے خلاف اقدامات ، رینجرز اور پولیس کی مشترکہ گشت کے بارے میں دی گئی ہدایات پر من و عن عمل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یونیورسٹی کے طلباء ، عام لوگوں سے معلومات لیں جس سے پتہ چلا کہ یونیورسٹی میں منشیات فروخت اور استعمال ہوتی ہیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی تیس جنوری سے قبل قائد اعظم یونیورسٹی کا دورہ کرکے دیکھے گی کہ یونیورسٹی کی حفاظت کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں اس دوران ای این ایف یونیورسٹی میں کومبنگ آپریشن مکمل کرے ۔پولیس اور ایف سی کو یونیورسٹی میں سیکورٹی پر معمور کیا جائے۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے سیکورٹی عملہ کو پولیس ابتدائی تربیت دے ۔

وزارت داخلہ سے سیکورٹی گارڈز کیلئے لائسنس کی درخواست اور وزیر اعظم سے یونیورسٹی کیلئے خصوصی فنڈز کی خود درخواست کروں گا۔ سینیٹر رحمان ملک نے سیکرٹری داخلہ سے زہر یلی شراب پینے سے 42عیسائیوں کی ہلاکتوں کی رپورٹ طلب کرلی۔ اجلاس میں سینیٹرز مشاہد حسین سید اور اعظم خان سواتی کے بلوں پر بحث موخر کردی گئی۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈین نے آگا ہ کیا کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے سیکورٹی اور چار دیواری دو بڑے مسئلے ہیں۔

چار ہزار طالب علم ہاسٹلز میں رہتے ہیں جن میں سترہ سو طالبات ہیں، سیکورٹی کی فراہمی کیلئے کئی بار لکھا گیا لیکن کسی نے بات نہ سنی، یونیورسٹی کی چار دیواری مکمل نہیں اور کیمروں کی تعداد کم ہے۔ پولیس کی سیکورٹی فراہم کی جائے۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ یونیورسٹی کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے اور پولیس چوکی بھی بنائی جائے۔ یونیورسٹی ڈین نے آگا ہ کیا کہ یونیورسٹی کی حدود میں آٹھ گاؤںآباد ہیں ۔

ان میں لوگ غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ ان میں دہشت گرد بھی ہوسکتے ہیں۔ یونیورسٹی کے کھوکھوں کی پچھلی طرف ایک ہزار گھر بنے ہیں کے قریب سے چار افراد سے ایک ہزار سے چار ہزار گرام منشیات برآمد ہوئی ۔ تین مقامی افراد اور ایک یونیورسٹی ملازم ہے۔ یونیورسٹی کی مسجد میں نماز جمعہ سیکورٹی حصار میں ادا کی جاتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے تجاوزات کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر سی ڈی اے کے ڈائریکٹر انفورسمنٹ کے خلاف سی ڈی اے کی طرف سے کارروائی اور تین ماہ کے اندر تجاوزات ختم کرکے کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی۔

میئر میٹرو پولیٹن عنصر شیخ نے کہا کہ کمیٹی کی ہدایت پر قائد اعظم یونیورسٹی کا دور ہ کیا ہے ۔ چار دیواری بنانے کیلئے زمین کی حد بندی ہوگی۔ سی ڈی اے کے ریکارڈ میں الاٹ کی گئی کل زمین کا یونیورسٹی کا قبضہ بھی موجود ہے اور حد بند ی بھی ہوگئی ہے۔ گھر کی چوکیداری یونیورسٹی نے خود کرنی تھی ۔ تجاوزات کاخاتمہ پولیس اور رینجرز کے بس کی بات نہیں۔

سی ڈی اے نے بری امام اسلام آباد کے گرد ونواح میں آپریشن شروع کیا، عملہ کم ہونے کی وجہ سے لوگ مزحمت کرکے بگادیتے ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے میر واعظ نیاز نے یقین دلایا کہ کمیٹی ہدایات پر مکمل عمل کیا جائے گا ۔ یونیورسٹی چوکی کے لیے جگہ دے کل کام شروع کریں گے۔ یونیورسٹی کے انتظامی معاملا ت میں پولیس مداخلت نہیں کرسکتی ، رینجرز اور پولیس کی گشت جاری رہتی ہے۔

کمیٹی اجلا س میں چیئرمین نادرا کی غیر موجودگی پر چیئرمین کمیٹی کا اظہار ناراضگی ۔ چیئرمین نادرا کو ابھی بلایا جائے ورنہ سخت حکم جاری کروں گا۔ بلوچستان کے علاقے بلیدا میں بند نادرا دفتر کے بارے میں نادرا حکام نے آگا ہ کیا کہ ایک دفعہ دفتر جل گیا۔ عملے کو دھمکیوں کے فون آئے ۔ جس کی وجہ سے دفتر بند کرنا پڑا ۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایف سی اور پولیس دفتر کے باہر مشترکہ چوکی قائم کریں اور قبائل بھی دفتر کی حفاظت کا تحریری حلف دیں ۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں نادرا دفاتر کا عملہ شہریوں سے تعاون نہیں کرتا۔ بار بار چکر لگوائے جاتے ہیں۔ بلاک کارڈز اور بیرون ملک پاکستانیوں اور ان کے پاکستان میں رشتہ داروں کو شناختی کارڈ حاصل کرنے میں مشکلات ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے اب تک بلاک کیے گئے بلاک کارڈوں کی تفصیل طلب کرلی۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ بلا ک کارڈ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے نادرا کمیٹی بنائے۔

بڑے شہروں کے نادراد فاتر میں ایوننگ شفٹ شروع کی جائے۔ نادرا حکام نے آگا ہ کیا کہ ملا منصور واقعہ کے بعد 67ہزار کارڈ بلاک کئے گئے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے غلط طریقے سے شناختی کارڈ بنوائے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی کی چاردیواری مکمل حفاظتی ڈزائن کو سامنے رکھ کر بنائی جائے ۔سینیٹر محمد علی خان سیف نے لاوارث بچوں کی شناخت اور سرکاری کاغذات میں اندراج کا معاملہ اٹھایا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لاوارث بچوں کی نگہداشت کی تنظیمو ں کے طریقہ کار کو اپنا کر لاوارث بچوں کی رجسٹریشن کی جائے۔ اجلا س میں فیصلہ کیا گیاکہ کمیٹی تیس جنوری سے قبل قائد اعظم یونیورسٹی کا دورہ کرے گی۔ اجلا س میں سینیٹرز شاہی سید، شبلی فراز، صالح شاہ، محمد علی سیف اور اسماعیل بلیدی کے علاوہ میئر اسلام آباد، وزارت داخلہ ، قائد اعظم یونیورسٹی اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :