بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس سے ملک کینسر کی طرح متاثر ہوتا ہے،چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری

جمعہ 30 دسمبر 2016 19:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 دسمبر2016ء) چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس سے ملک کینسر کی طرح متاثر ہوتا ہے، آگاہی اور کرپشن کا خاتمہ ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اور بحیثیت پاکستانی ہمارا یہ اخلاقی فرض ہے کہ بدعنوانی کے برے اثرات کے متعلق آگاہی دیں، معاشرہ کے تمام طبقات کو ملک سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی جائزہ پیشرفت کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب ایک جامع نیشنل اینٹی کرپشن سٹرٹیجی تیار کی ہے جس کے تحت نیب نے ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس پالیسی اور ایک فعال حکمت عملی اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 16 سال کے دوران نیب کو افراد اور نجی و سرکاری اداروں سے 326694 شکایات موصول ہوئیں۔

(جاری ہے)

اس عرصہ کے دوران نیب نے 10992 شکایات کی تصدیق کی، 7303 انکوائریاں کیں، 3648 انوسٹی گیشنز کیں اور متعلقہ احتساب عدالتوں میں کرپشن کے 2667 ریفرنسز دائر کئے، مجموعی سزا کا تناسب 76 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب فراڈ اور مالیاتی کمپنیوں کے ذریعے لوگوں کو لوٹنے، بینک فراڈ، بینکوں قرضوں کو دانستہ ڈیفالٹ کرنے، اختیارات کے غلط استعمال اور سرکاری ملازمین کی طرف سے سرکاری فنڈز میں خوردبرد کے کیسز پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے آغاز کے بعد سے 285 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کی جسے قومی خزانہ میں جمع کرایا گیا جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ 2014ء تا 2015ء کی اسی مدت کی نسبت شکایات، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز تقریباً دوگنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا عملہ ایک قومی فرض سمجھتے ہوئے کرپشن کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے اور بڑھتی ہوئی شکایات نیب پر عوام کے اعتماد میں اضافہ کا اظہار ہے۔

پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عوام نے 42 فیصد لوگوں نے نیب پر، 30 فیصد نے پولیس پر اور 29 فیصد نے سرکاری افسران پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی کرپشن پرسپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں پاکستان کا شمار 126 ویں درجہ سے کم قرار دیتے ہوئے 117 ویں درجہ میں دیا ہے جو نیب کی کوششوں کے باعث پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں میں کرپشن کے برے اثرات کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے تعاون سے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کئے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران ملک کی یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں نیب اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی مدد سے 42 ہزار کردار سازی کی سوسائٹیز تشکیل دی گئیں تاکہ کرپشن کے خلاف آگاہی دی جا سکے کیونکہ نوجوانوں کو اس جنگ میں مشعل بردار تصور کیا جاتا ہے۔

نیب نے اپنے افسران اور اہلکاروں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے اور اس کے جائزہ کیلئے ادارہ میں ایک جامع گریڈنگ سسٹم تیار کیا ہے جس کے تحت ہر سال نیب کے علاقائیی بیوروز کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے راولپنڈی اسلام آباد میں اپنی پہلی فرانزک سائنس لیب قائم کی ہے جو ڈیجیٹیل فرانزکس، سوالنامہ اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ سے لیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں سی پی آئی انڈیکس 126 سے کم ہو کر 117 ہوا جو بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نے پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں 104 انوسٹی گیشن افسران کو جدید خطوط پر تربیت دی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ایک مؤثر مانیٹرنگ اور ایوولیشن سسٹم تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی کے پائلٹ پراجیکٹ کے نتائج کو تمام علاقائی بیوروز کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے اور یہ ہدایت کی گئی ہے کہ تمام علاقائی بیوروز میں اس کی تقلید کی جائے تاکہ نیب کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے مانیٹرنگ اینڈ ایوولیشن سسٹم پر مؤثر عملدرآمد ہو۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے عملہ کے کام انبار کو معقول بنانے کیلئے سٹینڈرڈ اپ ریٹنگ پروسیجر تیار کیا ہے اور کیسز کو جلد نمٹانے کیلئے ٹائم لائن دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے 2016ء کے دوران نیب کی اینٹی کرپشن مہم جامع طور جاری ہے جو 2017ء میں بھی جاری رہے گی اور نیب کو توقع ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز، سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام کے تعاون اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :